حکیم محمود عباسی صاحب کہتے ہیں کہ تاریخ کو اسی طرح جانچنا چاہیے جس طرح حدیث کو فنِ رجال کی بنیاد پر جانچا جاتا ہے۔ وضاحت کیجیے۔
جواب
]اس[ سوال کا ایک جواب تو میری کتاب خلافت و ملوکیت میں صفحات ۳۱۶ تا۳۱۸ پر موجود ہے۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ عباسی صاحب خود جس تاریخی مواد پر اعتماد کرکے تاریخی حالات و واقعات بیان کرتے ہیں ، وہ بھی ان کے اپنے بیان کردہ معیار پر پورا نہیں اترتا۔ تیسرا جواب یہ ہے کہ اس شرط کے ساتھ اگر تاریخ لکھی جائے تو بعد کی صدیوں کا تو کیا ذکر،پہلی صدی کی تاریخ کا بھی ۱۰/۹ حصہ غائب ہوجاتا ہے اور یہ معاملہ تو اسلامی تاریخ کے ساتھ ہوگا۔ رہی دنیا کی عام تاریخ تو وہ ساری کی ساری ہی دریا برد کرنی پڑے گی، کیونکہ اس میں تو سند اور رجال کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔
(ترجمان القرآن، مارچ ۱۹۶۷ء)