جواب
ہندوئوں اور مسلمانوں کی قومی کش مکش سے اپنے آپ کو قطعاًبالاتر رکھیے۔اگر کبھی غیر مسلموں سے آپ کو تجارتی شرکت توڑنی پڑے بھی تو اسے قومی جھگڑے کی بِنا پر نہ توڑئیے بلکہ اُصول کی لڑائی لڑ کر توڑیے۔ اور اُن سے الگ ہوکر جو تجارتی جمعیت آپ بنائیں ،اسے بھی کسی ایک قوم کے تاجروں تک محدود نہ رکھیے، بلکہ چند معروف اُصولوں پر قائم کرکے صلاے عام کیجیے کہ جو ان اُصولوں کو قبول کرے ،وہ ہمارے ساتھ شریک ہوسکتا ہے۔آپ کی تو کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ہر قوم کے لوگوں کے ساتھ آپ کا زیادہ سے زیادہ سابقہ اور معاملہ پیش آئے، تاکہ آپ اپنی اُصولی دعوت کو اور اپنے اخلاقی اثرات کو ہر طرف بے روک ٹوک پھیلا سکیں ۔قوم پرستانہ کشاکش میں اپنا دامن آپ نے اُلجھا لیا تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ گویا آپ نے ہر چار دروازوں میں سے تین دروازے اپنے اوپر خود بند کرلیے۔ (ترجمان القرآن ، جولائی ۱۹۴۶ء)