کیا نماز تراویح میں ہر دورکعت کے بعد کچھ دیر ٹھہرنا اور زورسے تسبیح پڑھنا درست ہے۔ بعض لوگ ہردورکعت کے بعد اور چاررکعت کے بعد زورزور سےتسبیح پڑھتے ہیں۔ کیا حدیث یا فقہ میں باآواز بلند تسبیح پڑھنے کا کوئی مسئلہ ہے؟
جواب
جہاں تک مجھے علم ہے تراویح میں ہر دورکعت کے بعد کچھ دیر ٹھہرنا اور زورسے تسبیح پڑھنا درست نہیں ہے۔ تراویح کو تراویح اس لیےکہتے ہیں کہ ہر چاررکعت کے بعد ایک ترویحہ ہوتا ہے یعنی تھوڑی دیر آرام کیاجاتا ہے اوراس طرح پانچ ترویحوں کے مجموعے کو تراویح کہتے ہیں۔
راقم الحروف نے یہ کہیں نہیں پڑھا ہے کہ دو رکعت کے بعد بھی ٹھہرنا اورتسبیح پڑھنا چاہیے اور نہ یہ بات کہیں پڑھی ہے کہ چار رکعت کے بعد لوگ زور زور سے تسبیح پڑھیں۔ البتہ فقہ کی کتابوں میں یہ پڑھا ہے کہ چاررکعتوں کے بعد جو ترویحہ ہوتاہے اس میں لوگوں کو اختیارہے کہ خاموش رہیں یا ذکر وتسبیح کریں یا دورکعت نفل پڑھیں۔ اس سے اشارہ یہ نکل رہاہے کہ جو لوگ کچھ پڑھنا چاہیں انھیں آہستہ پڑھنا چاہیے تاکہ ایک دوسرے کے ذکر وتسبیح میں خلل نہ پڑے۔ اگر آپ کی طرف کچھ لوگ دو رکعت کے بعد بھی ٹھہرکر زور سے تسبیح پڑھتے ہیں یا چار رکعتوں کے بعد زورزور سے تسبیح پڑھتے ہیں تو یہ بات انھوں نے خود ایجاد کرلی ہے۔اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ (جنوری ۱۹۶۹ء،جلد نمبر ۴۲،شمارہ نمبر۱)