تقسیم میراث کے بعض مسائل

مسئلہ یہ ہے کہ ایک مسلمان کی وفات کو ۵۰سال ہوگئے لیکن اب تک ان کی جائداد کابٹوارہ نہیں ہواہے۔ ان کی وفات کے وقت ان کے دولڑکے، دونوں کنوارے تھے اور چار لڑکیاں شادی شدہ اور دوغیرشادی شدہ تھیں۔ اس کے بعد ایک لڑکے کا شادی کے بغیر ہی انتقال ہوگیا۔ دوسرا لڑکا زندہ اور صاحب اولاد ہے۔ دوشادی شدہ لڑکیوں میں سے ایک زندہ ہے۔ دوسری لڑکی کا انتقال ہوچکا ہے لیکن اس کا ایک لڑکا زندہ ہے۔ دوکنواری لڑکیوں کی شادی ایک ہی شخص سے یکے بعد دیگرے ہوئی تھی۔ ایک کا انتقال ہوگیا تو اسی شخص سے دوسری کا نکاح بھی ہوا۔ ان دو لڑکیوں میں سے ایک لڑکی کا ایک لڑکا زندہ ہے۔ کیا اس نواسے کو نانا کی جائداد میں کوئی حصہ ملےگا؟ اگر اس کا حق ہے تو کتنا ؟ مہربانی کرکے جائداد کی تقسیم کا طریقہ بتائیے۔

جواب

 آپ اپنے سوال کا جواب پانے سے پہلے دوباتیں ذہن نشین کرلیں، ان سے جواب سمجھنے میں آسانی ہوگی۔

پہلی بات یہ ہے کہ میراث کے مسئلہ میں وارث کے کنوارے یا شادی شدہ ہونے سے کوئی فرق واقع نہیں ہوتا۔ دوسری بات یہ ہے کہ مورث کے انتقال کے بعد اس کے مال میں وارثوں کے حقوق ثابت ہوجاتے ہیں خواہ مال تقسیم ہواہویانہ ہوا ہو۔ ہروارث کی حیثیت خود ایک مورث کی ہوجاتی ہے۔ اگر ان میں سے کسی کی وفات ہوجائے تو یہ دیکھاجائے گا کہ اس مورث کے وارث کون لوگ ہیں۔ اس کا ورثہ انھیں وارثوں میں تقسیم ہوگا۔ آپ نے جو سوال کیا ہے اس میں مورث کی وفات کے وقت اس کے دولڑکے اور چارلڑکیاں تھیں۔ ان میں مورث کاترکہ اس طرح تقسیم ہوگا کہ ہرلڑکے کو دوحصہ اور ہر لڑکی کوایک حصہ ملے گا۔ جائداد تقسیم ہونے سے پہلے ایک لڑکی کی شادی کے بغیر ہی وفات ہوگئی تو اس کے باپ کی جائداد میں جو حصہ تھا و ہ اس طرح تقسیم ہوگا کہ اس کے حقیقی بھائی کو دوحصہ اور اس کی حقیقی بہنوں کو ایک ایک حصہ ملے گا۔ ایک لڑکی جو اپنا ایک لڑکا چھوڑکر وفات پاگئی ہے اگر شوہر زندہ ہوتو باپ کی جائداد میں اس لڑکی کا جو حصہ تھا اس کا چوتھائی شوہر کو اور باقی اس کے لڑکے کو ملےگا۔ اور اگر شوہر کا انتقال بیوی کی زندگی ہی میں ہوگیاہو تو پورا مال اس کےلڑکے کو ملے گا۔ ان دولڑکیوں کے حصے کی تقسیم جن کا یکے بعد دیگرے ایک ہی شخص سے نکاح ہواہے ان میں سے کس لڑکی کاایک لڑکا زندہ ہے یہ آپ نے نہیں لکھا۔ بہرحال اس نواسے کو نانا کی جائداد میں کوئی حصہ نہیں ملے گا۔میں نے اصولی طورپر طریقۂ تقسیم بتادیاہے۔ آنے پائی کا حساب آپ خود کرلیں یا کسی حساب داں کی طرف رجوع کریں کیوں کہ آپ نے جائداد کی تفصیل نہیں لکھی ہے۔                                      (اگست ۱۹۸۵ء ج۳ ش۲)