تقسیم میراث کے بعض مسائل

(۲) ایک شخص کا انتقال ہوگیا۔ وفات کے وقت اس کے خاندان کے یہ لوگ موجود ہیں   (۱) ماں (۲) تین بیٹیاں (۳) تین پوتیاں (۴) بیوی (۵) حقیقی بہنیں (۶) بیٹے تین  (۷) پوتے چھ  (۸) حقیقی بھائی (۹) بھتیجے بھتیجیاں (۱۰) حقیقی بھائی کی اولاد، پوتے پوتیاں  (۱۱) دوسرے حقیقی بھائی کی بیوہ۔

جواب

 آپ کا سوال پڑھ کر احساس ہوا کہ وراثت کے مسئلہ سے مسلمان کتنے ناواقف ہیں۔ پہلے یہ سمجھ لیجیے کہ مورث کی وفات کے وقت اس کے شرعی وارث صرف یہ لوگ تھے۔ ماں، بیوی، بیٹے، بیٹیاں۔ ان کی موجودگی میں مورث کا کوئی دوسرا وارث نہیں ہے۔

ترکہ کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ ماں کو چھٹا حصہ اور بیوی کو آٹھواں حصہ ملے گا۔ یہ دونوں حصے نکالنے کے بعد جو کچھ بچے گا اس میں بیٹوں میں سے ہر ایک کو دو حصہ اور بیٹیوں میں سے ہر ایک کو ایک حصہ ملے گا۔ مورث کی جوجائداد یا مال ہو اسی طرح تقسیم ہوگا۔            (اگست ۱۹۸۵ء ج۳ش۲)