جس درخت کے نیچے بیعت رضوان ہوئی تھی

صلح حدیبیہ میں جس درخت کے نیچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام ؓ سے بیعت لی تھی، اس درخت کے بارے میں عام طورسے مشہور ہے کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اسے کٹوا دیاتھا۔ میں نے روح المعانی، اکلیل علی مدارک التنزیل، لامع الدراری اور کچھ دوسری کتابیں جو مجھے میسرہوسکیں، پڑھیں۔ لیکن یہ بات صراحتاً نہیں ملی کہ حضرت عمرؓ نے وہی درخت کٹوایا تھا جس کے نیچے بیعت رضوان ہوئی تھی۔ روح المعانی میں مشہورروایت لکھنے کے بعد طارق بن عبدالرحمٰن کی روایت سے سعید بن المسیب کابیان نقل کیا ہے۔ ان کا بیان مشہور روایت کے خلاف ہے۔ راقم الحروف مصالح وحکم کے بارے میں سوال نہیں کرتا، بلکہ صرف اس کا حوالہ چاہتا ہے کہ صراحتاً کس کتاب میں یہ لکھا گیا ہے کہ حضرت عمرؓ نے وہی درخت کٹوایا تھا۔

جواب

طارق بن عبدالرحمٰن کی جس روایت کا حوالہ آپ نے روح المعانی میں پڑھاوہ بخاری باب غزوۂ الحدیبیہ کی روایت ہے۔ سعید بن المسیب نے اپنے والد حضرت مسیب بن حزن رضی اللہ عنہ کا بیان نقل کیا ہے۔حضرت مسیب خود غزوۂ حدیبیہ میں شریک تھے۔ ان کا بیان ہے کہ اگلے سال جب ہم لوگ ادھر سے گزرے تو ہمیں وہ درخت بھلادیاگیا۔ یعنی ہم بھول گئے کہ وہ کون سا درخت تھا جس کے نیچے حضورؐ نے بیعت لی تھی؟ تاریخی روایت یہ ہے کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اس کو کٹوادیا تھا اور حافظ ابن حجرؒ نے اسی تاریخی روایت کو ترجیح دی ہے۔افسو س ہے کہ اس وقت میرے پاس فتح الباری نہیں ہے۔ اگر آپ کو مل جائے تو خود اس کامطالعہ کرلیں۔ میرے سامنے قسطانی ہے جنہوں نے فتح الباری کی عبارتیں نقل کی ہیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ حافظ ابن حجرؒ نے حضرت مسیبؓ کے بیان کے بارے میں لکھا ہے کہ صرف ان کے بھول جانے کی وجہ سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ تمام لوگ اسے بھول گئے تھے۔ اس کی دلیل میں انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بیان پیش کیا ہے۔ حضرت جابرؓ کی حدیث بھی بخاری باب غزوۂ الحدیبیہ میں موجود ہے۔ انھوں نے اخیر عمرمیں جب کہ وہ نابینا ہوچکے تھے، اپنے شاگردوں سے کہاتھا’’اگر آج میں بینا ہوتا تو تمہیں اس درخت کی جگہ دکھادیتا۔‘‘ اس سے معلوم ہواکہ حضرت جابرؓ کو وہ جگہ اخیرعمر تک یاد تھی۔ اس کے بعد علامہ ابن حجرؒ نے طبقات ابن سعد کی یہ روایت پیش کی ہے۔
ثُمَّ وَجَدْتُّ عِنْدَ ابْنِ سَعَدٍ بِاِسْنَادٍ صَحِیْحٍ عَنْ نَافِعٍ اَنَّ عُمَرَ بَلَغَہٗ اَنَّ قَوْمًا یَا تُوْنَ الشَّجَرۃَ فَیُصَلَّوْنَ عِنْدَھَا فَتَوْعَدَھُمْ ثُمَّ اَمَرَ بَقَطْعِھَا فَقُطِعَتْ
’’پھرمیں نے طبقات ابن سعد میں صحیح سند کے ساتھ پایا۔ نافع سے روایت ہے کہ حضرت عمرؓ کو خبرملی کہ کچھ لوگ اس درخت کے پاس جاکر نماز پڑھتے ہیں۔ انھوں نے ان لوگوں کو دھمکایا پھر اس درخت کو کاٹ دینے کا حکم دیا اور وہ کاٹ دیاگیا۔‘‘
اس روایت سے بصراحت معلوم ہواکہ حضرت عمرؓ نے اسی درخت کو کٹوایا تھا جس کے نیچے بیعت ہوئی تھی۔ علامہ شبلی نے بھی الفاروق ج دوم میں اس واقعہ کا ذکر ازالۃ الخفااور زرقانی شرح مواہب لدنیہ کے حوالوں سے کیا ہے۔ (مارچ ۱۹۷۲ء، ج ۴۸،ش۳)