آپ نے ’’ترجمان القرآن‘‘میں لکھا ہے کہ قیامت کے بعد یہ زمین جنت بنادی جائے گی، یعنی جنت آئندہ بننے والی ہے،اب کہیں موجود نہیں ہے،نہ پہلے سے بنی ہوئی ہوئی ہے۔براہ ِکرم اس الزام کی مختصر توضیح فرمادیں ، تاکہ حقیقت حال معلوم ہوسکے۔
جواب
یہ مضمون ترجمان القرآن بابت مئی۱۹۵۵ء میں دومقامات پر بیان ہوا ہے۔ ایک صفحہ۱۱۹-۱۲۰ پر، دوسرے صفحہ ۱۸۸-۱۹۰ پر۔ دونوں جگہ قرآن سے استدلال کرتے ہوئے میں نے یہ تو ضرور کہا ہے کہ یہ زمین عالم آخرت میں جنت بنا دی جائے گی اور صرف صالحین ہی اس کے وارث ہوں گے، مگر یہ کہیں نہیں کہا کہ کوئی جنت اب موجود نہیں ہے، نہ پہلے سے بنی ہوئی ہے۔ آخر یہ دوسرا مضمون میرے قول میں سے کس طرح نکل گیا اور کہاں سے نکل آیا؟ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ فلاں جگہ مکان بنایا جائے گا، تو اس سے یہ کیسے لازم آ گیا کہ اس وقت کسی جگہ کوئی مکان نہیں ہے، نہ پہلے کبھی بنایا گیا ہے۔دوسرے کی بات میں ایک بات اپنی طرف سے بڑھا کر الزام کی گنجائش نکالنے کایہ عجیب طریقہ ہے۔
(ترجمان القرآن، نومبر۱۹۵۵ء)