جوئے کی ایک شکل

حسب ذیل کاروبار کا شرعی حیثیت سے جواز ہے یا نہیں ؟ آپ کی گراں قدر رہ نمائی مطلوب ہے

زید ایک مشین جس کی قیمت بازار میں ساٹھ روپے ہے۔ اس مشین کا کاروبار اس طرح کرتا ہے کہ ساٹھ آدمیوں سے دس دس روپے کی ایک قسط پہلے مہینے میں وصول کرتا ہے اورساٹھ آدمیوں کے درمیان قرعہ اندازی کرکے جس کے نام قرعہ نکلے اس کو ایک قسط پر ہی مشین دے دیتا ہے۔ دوسرے مہینے بقیہ لوگوں سے دس دس روپے کی ایک اور قسط وصول کی جاتی ہے اورپھر ان لوگوں میں قرعہ اندازی کرکے جس کے نام قرعہ نکلے اسے دوسری قسط پرہی مشین دے دی جاتی ہے۔ اس طرح پانچ مہینوں تک قرعہ اندازی سے ایک ایک آدمی کو مشین ملتی رہتی ہے اور چھٹے مہینے میں بچے ہوئے تمام لوگوں کو زید ساٹھ روپے فی مشین کے حساب سے بالاقساط رقم جمع ہوجانے پر مشین دےدیتا ہے۔ اس کاروبار کے سلسلے میں زید کا استدلال یہ ہے کہ چھ مہینے تک دس دس روپے بالا قساط جمع ہونے پربازار کے نرخ کے مطابق واجبی دام پر مشین مہیا کردی جاتی ہے۔ بلکہ بازار کے اس وقت کے دام سے کچھ کفایت کے ساتھ ہی تمام ممبروں کو مشین مل جاتی ہے۔ ممبروں سے اصل قیمت کے علاوہ کچھ بھی زائد نہیں لیا جاتا۔اس لیے اس میں سودکا تو کوئی شائبہ بھی نہیں ہے۔ نیز کسی ممبر کو کچھ بھی نقصان نہیں ہوتا۔ان کی جمع کی ہوئی رقم کی مالیت کا پورا مال ان کو مل جاتا ہے اس لیے اس میں جوئے کی بھی کوئی شکل موجود نہیں ہے۔پہلے پانچ آدمیوں کو بالترتیب مشین دے دینے کی وجہ سے زید کو جو نقصان ہوتا ہے اس کا کہنا ہے کہ اس پورے کا روبار پر جو نفع ملتا ہے اس میں وہ ادا کرتاہے۔ اس نوعیت کا کاروبار جائز ہے یا نہیں۔ مطلع فرماکر ممنون فرمائیں، تاکہ اس میں عدم جواز کی کوئی شکل ہوتو اس سے دامن بچاسکیں۔

جواب

آپ نے جس کاروبار کے بارے میں سوال کیا ہے اس میں کھلاہواجوا موجود ہے۔ ساٹھ افراد میں سے ہر فرد صرف اس قسمت آزمائی کے لیے ممبربنتا ہے کہ شاید قرعے میں اسی کا نام پہلےیا دوسرے یا تیسرے نمبر پر نکل آئے اور یہی جوا ہے۔ آپ غور فرمائیے کہ صرف دس روپے دے کر جس شخص کو ساٹھ روپے کی مشین مل گئی وہ کس صلے میں اور کس شرعی قاعدے کے مطابق ملی ہے؟ نیز یہ کہ پانچ ممبروں کو کم قیمت میں مشین دینے اور باقی ممبروں کو پوری قیمت میں مشین دینے کے درمیان جو فرق رکھاگیا ہے آخر وہ کس شرعی اصول کے مطابق ہے؟ ایک ہی جیسے ممبروں کے حقوق کے درمیان یہ عدم مساوات صریحاً ظلم ہے۔پھر یہ بھی دیکھیے کہ جس شخص کو تمام اقساط ادا کرنے کے بعد مشین ملتی ہے وہ اپنے آپ کو بدنصیب سمجھتا ہے یا نہیں ؟ اور پھر عام طورسے یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایسے لوگ کچھ نقصان اٹھاکر اس مشین کو فروخت کردیتے ہیں اس لیے کہ فی الواقع انھیں مشین کی ضرورت نہ تھی بلکہ کم قیمت دے کر زیادہ قیمت کا مال حاصل کرنا ہی ان کا مقصود تھا جو بدنصیبی کی وجہ سے انھیں نہ مل سکا۔ اس کاروبار پر آپ اس پہلو سے بھی غور کریں گے کہ اگر یہ قرعہ اندازی کی شرط نکال دی جائے اور کم قیمت میں ساٹھ روپے کی مشین حاصل کرلینے کا موقع ختم کردیا جائےتو کیا ممبری کا یہ کاروبار چل سکتا ہے؟ نہیں چل سکتا! یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ہر ممبر کے سامنے اصل چیز یہ ہوتی ہے کہ کم روپیہ دے کر محض بخت واتفاق کی بناپر زیادہ روپے کامال حاصل کرلے اور یہی قمار وجوے کی حقیقت ہے۔ (مئی ۱۹۶۶ء،ج۳۶،ش۵)