جِنات کا کفر وایمان کی کش مکش میں کردار

سورۃ الاحقاف آیت۲۹، حاشیہ۳۵۔(کے مطالعہ کے بعد یہ بات وضاحت طلب ہے کہ) جِنّ مکی دور ہی میں ایمان لے آئے تھے لیکن انھوں نے رسول اللّٰہﷺ اور مسلمانوں کے دورِ مصائب میں کسی طرح کی کوئی مدد نہیں کی، نہ اس کے بعد کسی جہاد میں حصہ لیا۔ کیا سارا قرآن (اوامر و نواہی) جس طرح انسانوں کے لیے واجب الاطاعت ہے جنّوں کے لیے بھی اسی طرح اس پر عمل لازم نہیں ؟ کیاصلاۃ، صوم، زکاۃ اور جہاد (بالمال و بالنفس) جنّوں پر بھی فرض نہیں تو استثنا کی بنیاد کیا ہے؟ اور اگر فرض ہے تو جِنوں نے کب اور کیسے ان پر عمل کیا؟
جواب

جِنّوں کے ایمان لانے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ انسانوں کے درمیان کفر و ایمان کی کش مکش میں وہ شریک ہوں ۔ خود ان کے اندر بھی کافر اور مومن جنوں کے درمیان کش مکش ہے اور اس میں انسان حصہ نہیں لیتے۔ (ترجمان القرآن،جنوری۱۹۷۶ء)