جیل میں نماز جمعہ

جیل میں نماز جمعہ پڑھی جاسکتی ہے یا نہیں ؟جیل میں نماز جمعہ اورعیدین کی نمازیں پڑھی جاتی ہیں لیکن کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نہیں پڑھنی چاہیے۔

جواب

فقہ حنفی کے لحاظ سے جواب یہ ہے کہ جیل میں نماز جمعہ اداکرنا صحیح نہیں ہے۔  فقہ حنفی میں نماز جمعہ کے لیے ایک شرط یہ ہے کہ وہ ایسی جگہ ہونی چاہیے کہ جہاں جو مسلمان چاہے شریک ہوسکے، سب کو اجازت ہو، کسی کے لیے رکاوٹ اورممانعت نہ ہو۔ جیل میں چوں کہ اذن عام کی یہ شرط مفقود ہے اس لیے وہاں مسلمان قیدیوں کو جمعہ کے دن بھی نماز ظہر پڑھنی چاہیے۔ ان پر جمعہ کی نماز ادا کرنے کی ذمہ داری نہیں ہے۔دیگر اماموں کے نزدیک اذن عام کی کوئی شرط نہیں ہے۔ اس لیے اگر جیل میں  اتنے مسلمان ہوں کہ جماعت ہوسکے اوران میں کوئی شخص خطبہ دینے پرقادر ہوتو نماز جمعہ اداکی جاسکتی ہے۔  چوں کہ احادیث میں اذن عام کی کوئی شرط نہیں ہے۔ اس لیے انھیں اماموں کی رائے قوی معلوم ہوتی ہے جن کے نزدیک جمعہ کی نماز کے لیے اذن عام کی شرط نہیں ہے۔          (مئی ۱۹۸۰ء، ج ۶۴،ش۵)