آپ نے اپنی کتاب ’اسلامی تصوف ‘ ص۲۰۷ پر کادالفقرأن یکون کفراً (قریب ہے کہ فقرکفر بن جائے)کی حدیث لکھی ہے، کیا آپ بتاسکتے ہیں کہ یہ حدیث کس کتاب میں ہے؟ اگر حدیث ہے توحوالہ کیوں نہیں ہے؟
جواب
کادالفقرأن یکون کفراً کے حدیث ہونے میں آپ کو شبہ کیوں ہوا؟ اگر آپ اس کی طرف کوئی اشارہ کردیتے تو جواب میں آسانی ہوجاتی۔ مجھے افسوس ہے کہ میری کتاب میں اس کا حوالہ رہ گیا۔ یہ فقرہ حدیث ہونے کی حیثیت سے زبان پرچڑھا ہواہے۔ اس فقرہ کے ساتھ ایک اور فقرہ بھی ہے وکادالحسد أن یغلب القدر۔ یہ پوری حدیث حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت سے امام بیہقی نے شعب الایمان میں درج کی ہے۔ مشکوٰۃ میں یہ حدیث باب ماینھی عنہ من التھاجر والتقاطع میں موجود ہے۔ یہ حدیث ان احادیث کامفہوم واضح کرتی ہے جن میں نبی ﷺ نے کفر اور فقرسے پناہ مانگی ہے۔ مشکوٰۃ کے باب الاستعاذہ میں یہ حدیثیں موجود ہیں۔ میں یہاں انھیں نقل کرتا ہوں۔ نبی ﷺ نے جن چیزوں سے پناہ مانگی ہے ان میں یہ دوچیزیں بھی ہیں۔ حضرت عائشہ ؓکی ایک حدیث کے دو فقرے یہ ہیں
(۱) اللھم انی اعوذبک من شر فتنۃ الغنی ومن شرفتنۃ الفقر۔ (متفق علیہ)
’’اے اللہ تعالیٰ! میں فتنہ مال کے شر او رفتنہ فقر کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ ‘‘
(۲) عن ابی ھریرۃ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یقول اللھم انی اعوذبک من الفقر والقلۃ والذلۃ۔ (رواہ ابودائود والنسائی)
’’حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے اے اللہ میں محتاجی، قلت اور ذلت سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ ‘‘
(۳) وعنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یقول اللھم انی اعوذبک من الجوع فانہ بئس الضجیع
’’انھیں سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے اے اللہ !میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو ایسا ساتھی ہےجو جاگتے سوتے کسی حال میں پیچھا نہیں چھوڑتا۔‘‘
(۴) عن مسلم بن ابی بکرۃ قال کان ابی یقول فی دبر الصلوٰۃ اللھم انی اعوذبک من الکفر والفقر وعذاب القبر، فکنت اقولھن، فقال ای بنی عمن اخذت ھذا، قلت عنک، قال ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یقولھن فی دبرالصلوٰۃ، رواہ الترمذی والنسائی الا انہ لم یذکر ’فی دبر الصلوٰۃ‘ وروی احمد لفظ الحدیث وعندہ فی دبر کل صلوٰۃ۔
’’مسلم بن ابی بکرہ سے روایت ہے کہ میرے والد نمازوں کے بعد کہا کرتے تھے اے اللہ! میں کفر، فقراورعذاب قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں بھی نمازوں کے بعد یہ فقرے کہنے لگا تو میرے والد نے مجھ سے پوچھا اے میرے بیٹے! تم نے یہ فقرے کس سے سیکھے ہیں ؟ میں نے کہا آپ سے۔ انھوں نے کہا رسول اللہﷺ نما ز کے بعد یہ کہاکرتے تھے۔ یہ حدیث ترمذی اورنسائی نے روایت کی ہے الا یہ کہ نسائی میں ’دبر الصلوٰۃ‘ کالفظ نہیں ہے اور حدیث کا یہ لفظ امام احمد نے بھی روایت کیاہے۔ اورمسند احمد میں فی دبر کل صلوٰۃ کے الفاظ ہیں۔ یعنی نبی ﷺ ہر نماز کے بعد یہ فقرے فرمایا کرتےتھے۔‘‘
(۵) عن ابی سعید قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول اللھم انی اعوذبک من الکفر والفقر، قال رجل وھذان؟ قال نعم (رواہ النسائی)
’’ابوسعید سے روایت ہےکہ میں نے رسول اللہﷺ سے فرماتے ہوئے سنا ہے۔ اے اللہ! میں کفر اور فقرسے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ ایک شخص نے پوچھا کیا یہ دونوں برابر ہیں ؟ آپ نے فرمایا۔ہاں۔ ‘‘
میں اگر ہرحدیث پرالگ الگ گفتگو کروں تو بات بہت لمبی ہوجائے گی۔ اب آپ خود غورکریں کہ ان تمام احادیث کو پڑھنے کے بعد جب امام بیہقی کی روایت کردہ حدیث کاد الفقران یکون کفراً سامنے آتی ہے تو کیا یہ فقرہ ان تمام احادیث کے مفہوم کو واضح نہیں کردیتا ؟ اس کے علاوہ سب سے پہلی حدیث جو امام بخاری کے حوالہ سے اوپر نقل کی گئی ہے کیا اس سے دوسری تمام احادیث کی توضیح نہیں ہوتی؟
نبی اکرمﷺ نے اس فقر(محتاجی) سے پناہ مانگی ہے جس کے ساتھ صبر نہ ہو۔ اس طرح کا فقر کفر کا سبب بن سکتا ہے اور بن جاتاہے۔ اسی حقیقت کو کاد الفقر ان یکون کفرا کے فقرے میں واضح کردیاگیا ہے۔ کفر کا سبب کس طرح بنتا ہے اس کی تفصیل بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔معمولی بات جو مشاہدے میں بھی آتی رہتی ہے کہ بے صبر مسلمان فقیر بسااوقات اللہ جل شانہ کی شان میں گستاخیاں کرنے پر اترآتا ہے۔ میں نے جب اپنی کتاب ’اسلامی تصوف‘ میں کادالفقرأن یکون کفرا والی حدیث نقل کی تھی تو یہ تمام احادیث میرے سامنے تھیں۔ (دسمبر۱۹۸۳ء ج۷۱ ش۶)