جواب
اس معنی کی روایات بخاری({ FR 1488 })کی کتاب[احادیث] الأنبیاء،کتاب الاستئذان اور کتاب العقیقہ میں موجود ہیں ، مگر ہر جگہ اختتن کے الفاظ ہیں ، جو صریح طورپر اس مفہوم کے محتمل ہیں کہ حضرت ابراہیم ؈ نے اپنے ختنے خود اپنے ہاتھ سے کرلیے۔ اور جب کہ یہ کام ایک شخص خود بھی کرسکتاہے توآخر کیوں یہ معنی لیے جائیں کہ۸۰برس کی عمر کے شخص نے جراح کو بلا کر یہ کام کرایا ہوگا۔ پھر مسندابی یعلی ] کذاالسنن الصغیر[ کی روایت میں اس کی جو تفصیل آئی ہے،وہ بالکل بات واضح کر دیتی ہے کہ حضرت ابراہیم ؈نے یہ کام خود کرلیا تھا۔اس میں یہ بیان ہوا ہے کہ حضرت ابراہیم ؈ کو جب اﷲ کی طرف سے حکم ہوا کہ ختنہ کرو تو انھوں نے ایک قدوم(بڑھئی کے کام کا ایک آلہ) لے کر ختنہ کرلیا۔اس سے ان کو سخت تکلیف ہوئی۔اﷲ کی طرف سے وحی آئی کہ ابراہیم! تم نے جلدی کی ورنہ ہم تمھیں خود اس کا آلہ بتادیتے۔انھوں نے عرض کیا:اے ربّ! میں نے پسند نہ کیا کہ تیرے حکم کی تعمیل میں دیر کروں ۔({ FR 1572 }) (ترجمان القرآن ، اکتوبر ونومبر۱۹۵۲ء)