تعلیم حاصل کرنے کےلیے جب طلبہ یورپ جاتےہیں تو وہاں کے عیسائی طلبہ ان کے سامنے طرح طرح کے مذہبی سوالات بھی رکھتے ہیں۔ اسی طرح کے دو سوالات وہاں کے ایک مسلمان طالب علم نے لکھ بھیجے ہیں کہ ان کا جواب دیاجائے۔ ان سے یہ بھی اندازہ ہوگا ہے کہ عام طورسے ہمارے مسلمان طلبہ اپنے مذہب سے کس قدر ناواقف ہوتے ہیں کہ وہ معمولی سوالات کے جواب بھی خود نہیں دے سکتے اور ذہنی الجھن میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ وہ دوسوال یہ ہیں
(۱) حضرت عیسیٰ علیہ السلام دنیا میں نبی ہوکر آئیں گے یا امام ہوکر۔ نبی ہوکر آئیں گے تو ثابت ہواکہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) آخری نبی نہیں ہیں۔ اوراگر امام ہوکر آئیں گے تو ان کی نبوت کس سزا میں چھینی گئی۔
(۲) جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پرہیں توثابت ہواکہ وہ حضرت محمدؐ سے افضل ہیں۔
جواب
۱) یہ سوال ایک دھوکا ہے جو پادری صاحبان مسلمانوں کو دیتے ہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نئے نبی ہوکر نہیں آئیں گے وہ تو نبی ہیں ہی جیسا کہ سوال کے دوسرے جز سے خود معلوم ہورہاہے۔سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اب کوئی نیا نبی قیامت تک نہیں آئے گا۔ اب اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کے کوئی نبی اللہ کی قدرت سے دنیا میں پھر آجائیں تو اس سے حضورؐ کے آخری نبی ہونے میں کوئی فرق نہیں پڑےگا۔ ایک حدیث میں ہے کہ حضورؐ نے فرمایا کہ ’’اگرآج موسیٰ زندہ ہوتے تو ان کو میری ہی پیروی کرنی پڑتی۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی شریعت آخری شریعت ہے جس نے پہلی تمام شریعتوں کو منسوخ کردیا ہے۔ اس لیے بالفرض اگر پہلے زمانے کے کوئی نبی دنیا میں تشریف لے آئیں تو نبی ہوتے ہوئے بھی ان کو شریعت محمدی کی پیروی کرنی پڑے گی۔ خود عیسیٰ علیہ السلام جب اس دنیا میں موجود تھے تو نبی ہوتے ہوئے انھوں نے شریعت موسوی کی پیروی کی تھی۔ اب چوں کہ شریعت محمدی نے شریعت موسوی کو منسوخ کردیا ہے۔ اس لیے قیامت کے قریب جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے تو شریعت محمد ی ہی پر عمل کریں گے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ تشریف لانے کا ایک مقصد یہ بھی ہوگا کہ وہ موجودہ دین مسیحی کی حقیقت پادری صاحبان پرواضح کردیں جس میں ان کے بعد ان حضرات نے تحریف کردی ہے اور ان پر یہ بھی واضح کردیں کہ انھوں نے نبوت محمدیؐ کا انکار کرکے خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور انجیل کا انکار کیا ہے جن پر ایمان کا وہ دعویٰ رکھتے ہیں۔
(۲) یہ بھی ایک دھوکا ہے جو عیسائی حضرات مسلمانوں کو دیتے ہیں۔ کیوں کہ افضلیت صرف آسمان پر ہونے سے ثابت نہیں ہوتی ہے۔ دیکھیے فرشتے بھی تو آسمان پرہیں لیکن وہ انبیاء کرام سے افضل نہیں ہیں۔ قرآن کی بعض آیتوں کے اشارے سے معلوم ہوتا ہے کہ آسمان پر جانور بھی موجود ہیں۔ توکیا جانورانسان سے افضل مان لیے جائیں گے؟ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کے آخری نبی ہیں، ان کی شریعت آخری اور کامل ترین شریعت ہے اور ان کی شریعت نے پہلی تمام شریعتوں کو منسوخ کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خود انھیں اتنی خوبیاں عطافرمائی ہیں جو مجموعی طورپر کسی دوسرے نبی میں موجود نہ تھیں۔ اب ہر شخص فیصلہ کرسکتا ہے کہ افضلیت آپؐ کو حاصل ہوگی یا کسی اور کو۔ اس کے علاوہ جس قرآن وحدیث کو مان کرہم مسلمان یہ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پرہیں اور وہ دوبارہ دنیا میں آئیں گے اسی قرآن وحدیث میں یہ بھی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء سے افضل ہیں۔ ہم مسلمان اس کو بھی مانتے ہیں اوراس کو بھی۔
حضرت ادریس علیہ السلام کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ وہ بھی آسمان پراٹھالیے گئے تھے تو اب پادری صاحبان بتائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت ادریس علیہ السلام میں کون افضل ہیں ؟
(جولائی ۱۹۶۶ء، ج ۳۷،ش۱)