جواب
میں نے اپنی تفسیر تفہیم القرآن میں سورۂ آل عمران اور سورۂ مریم ({ FR 1496 })کی تفسیر کرتے ہوئے تفصیل کے ساتھ حضرت عیسیٰ ؈ کے بے باپ پیدا ہونے کے دلائل دیے ہیں ، ان کو ملاحظہ فرما لیجیے۔ اس کے بعد آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ حضرت مسیح ؈ کی معجزانہ ولادت کے منکرین کا استدلال کہاں تک درست ہے؟
یہ کہنا کہ اﷲ اپنی سنت نہیں بدلتا،اپنی جگہ صحیح ہے، مگر اﷲ کی سنت کیا ہے اور کیا نہیں ہے،اس کافیصلہ کرنے والے ہم نہیں بلکہ اﷲ خود ہی ہے۔ جس چیز کو خدا نے خود اپنی سنت کہا ہو، اس کے خلاف تو کچھ نہیں ہوسکتا، مگر جسے ہم اس کی سنت قرار دے لیں ، اس کے خلاف تو بہت کچھ ہو سکتاہے، کیوں کہ اﷲ نے اس کی پابندی کا کوئی ذمہ نہیں لیا ہے۔ آخر اﷲ نے یہ کب کہا ہے کہ مرد کے بغیر عورت کے ہاں بچہ پیدا ہونا میر ی سنت کے خلاف ہے، یا میری سنت یہ ہے کہ عورت کے ہاں صرف مرد کے ملاپ ہی سے بچہ پیدا ہو سکتا ہے۔ بنی نوع انسان کے اوّلین فرد اور اس کے جوڑے کی پیدائش آخر کس مرد اور عورت کے ملاپ کا نتیجہ تھی؟اﷲ نے خود فرمایا ہے کہ ہم نے حضرت آدم ؈ کو مٹی سے پیدا کیا اور ان کے جوڑے کو ان سے پیدا کیا۔ اگر اس جوڑے کی پیدائش سنت اﷲ کے خلاف نہیں تو حضرت مسیح؈ کی بغیر والد کے پیدائش کیوں سنت اﷲ کے خلاف ہے؟ قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ نے خود بھی مسیح؈ کی پیدائش کو آدم ؈ کی پیدایش سے تشبیہ دی ہے:
’اِنَّ مَثَلَ عِيْسٰى عِنْدَ اللہِ كَمَثَلِ اٰدَمَ۰ۭ خَلَقَہٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَہٗ كُنْ فَيَكُوْنُ (آل عمران:۵۹)
’’درحقیقت عیسیٰ ؑ کی مثال اﷲ تعالیٰ کے نزدیک آدم جیسی ہے جسے اﷲ نے مٹی سے بنایا،پھر فرمایا کہ ہوجا اور بس وہ ہو گیا۔‘‘
(ترجمان القرآن ،فروری۱۹۶۳ء)