اس سے قبل میں مبتلاے کبائر تھا مگر اس کے بعد توبہ نصوح کرلی ہے اور اب آپ کی تحریک سے متاثر ہوکر اﷲ کا شکر ہے کہ ایک ’’شعوری مسلمان‘‘ ہوگیا ہوں ۔ لیکن دن رات اپنے اخروی انجام سے ہراساں رہتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ آخرت کے بجاے دنیا ہی میں اپنے کیے کی سزا بھگت لوں ۔ مگر افسوس کہ اسلامی سزا کا قانون ہی رائج نہیں ہے ، لِلّٰہ آپ میری مدد فرمائیں اور کوئی مناسب راہ متعین فرمائیں ۔
جواب
اﷲ تعالیٰ ہر اس گناہ کو بخش دیتا ہے جس پر ایک مومن سچے دل سے نادم ہوکر تائب ہو اور پھر اس گناہ کا اعادہ نہ کرے۔توبہ کے ساتھ ساتھ اگر آدمی راہ خدا میں کچھ صدقہ بھی کرے یا اﷲ کی راہ میں کوئی قربانی اس نیت سے کرے کہ اﷲ اپنی رحمت سے اس کا گناہ معاف فرما دے، تو یہ چیز توبہ کی قبولیت میں اور زیادہ مددگار ہوتی ہے۔اﷲ سے دعا ہے کہ وہ آپ کی توبہ قبول فرمائے اور آپ کو استقامت بخشے۔ (ترجمان القرآن،ستمبر ۱۹۶۲ء)