جواب
’’حکومتِ الٰہیہ‘‘ اور’’پاکستان ‘‘کے فرق کے متعلق جو سوال آپ نے کیا ہے،اس کا جواب آپ میری کتابوں میں پاسکتے تھے مگر وہ شاید آپ کی نظر سے نہیں گزریں ۔پاکستان کے مطالبے کی بنیاد قومیت کے اُصول پر ہے،یعنی مسلمان قوم کے افراد جہاں اکثریت میں ہوں ،وہاں انھیں اپنی حکومت قائم کرنے کا حق حاصل ہو۔بخلاف اس کے تحریکِ حکومتِ الٰہیہ کی بنیاد اسلام کا اُصول ہے۔ پاکستان صرف ان لوگوں کو اپیل کرسکتا ہے جو مسلمان قوم سے تعلق رکھتے ہیں ۔ لیکن حکومت الٰہیہ کی دعوت تمام انسانوں کو اپیل کرسکتی ہے،خواہ وہ پیدائشی مسلمان ہوں یا پیدائشی ہندو یا کوئی اور پاکستان صرف وہیں قائم ہوسکتا ہے جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے اور اس بات کی بہت کم توقع ہے کہ اس تحریک کے نتیجے میں ایک خالص اسلامی حکومت قائم ہوگی،کیوں کہ خالص اسلامی حکومت کا قیام جس اخلاقی انقلاب پر منحصر ہے، وہ پاکستان کی تحریک سے رُونما نہیں ہوسکتا۔ لیکن حکومتِ الٰہیہ اس کی محتاج نہیں ہے کہ کسی جگہ مسلمان قوم کی اکثریت پہلے سے موجود ہو۔ وہ تو ایک اخلاقی اور ذہنی اور تمدنی انقلاب کی دعوت ہے اور سارے انسانوں کے لیے خود انھی کی فلاح کے چند اصول پیش کرتی ہے۔ اس دعوت کو اگر پنجاب یا سندھ سب سے پہلے آگے بڑھ کر قبو ل کرلیں تو حکومت ِ الٰہیہ یہاں قائم ہوسکتی ہے اور اگر مدراس یا بمبئی یا کوئی دوسرا علاقہ پیش قدمی کرکے اسے قبول کرلے تو حکومت ِ الٰہیہ وہاں قائم ہوسکتی ہے۔ہم اس دعوت کو مسلمان، ہندو، سکھ، عیسائی،ہر ایک کے سامنے پیش کرتے ہیں ۔ ہمارے نزدیک یہ مسلمانوں کی کوئی قومی جائدا د نہیں ہے ،بلکہ تمام مسلمانوں کی فلاح کے چند اُصول ہیں ۔ہوسکتا ہے کہ پیدائشی مسلمان اس دعوت کو قبول کرنے میں کوتاہی دکھائیں اور پیدائشی ہندو آگے بڑھ کر اسے قبول کرلیں ۔ ( ترجما ن القرآن، نومبر،دسمبر ۱۹۴۴ء)