خواب اور بے ہوشی

,

زندگی نومبر۱۹۸۵ء میں ’عذاب قبر کی مزید توضیح‘ کے زیر عنوان آپ نے ’خواب‘ کی جو تمثیل پیش کی ہے وہ بے ہوشی کی حالت میں درست باقی نہیں رہتی کیوں کہ جب دماغ بالکل معطل ہوجاتاہے تو درد کا احساس نہیں ہوتا۔

جواب

 نومبر۱۹۸۵ء کے شمارے میں جو سوال شائع ہواہے اس میں یہ بھی ہے 

’’ایک امریکن سے اس موضوع پربات ہورہی تھی، اس نے کہا کہ ہم لوگ مردے کو بناسنوار کر ہر طرح کے اثرات سے محفوظ رہنے والے بکس میں بند کرکے دفناتے ہیں ۔ بعض مقدمات کے سلسلے میں قبر سے مردہ نکالا جاتاہے اور وہ اس حالت میں ملتا ہے جس حالت میں دفنایاگیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ غیرمسلم کو عذاب قبر کیسے سمجھایا جائے؟‘‘

امریکن نے جو کچھ کہا اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر عذاب قبر ہوتا تو اس مردے کے جسم پر اس کا اثر ہونا چاہیے تھا اور جب کوئی اثر نہیں تو عذاب کاخیال بھی صحیح نہیں ۔ اس کے اسی شبہے کو دور کرنے کے لیے میں نے خواب کی حالت کا ذکر کیا ہے ۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ آدمی ڈراؤنے خواب دیکھتا اورتکلیف محسوس کرتاہے لیکن دوسرے لوگ اسے نہیں دیکھتے کہ اسے کیا تکلیف پہنچ رہی ہے اور نہ اس کے جسم پراس کا کوئی اثر باقی رہتاہے۔ بس صرف یہی مقصد تھا خواب کی حالت پیش کرنے سے ۔ خواب اور بے ہوشی زیر بحث نہیں ہے۔ یہ ایک دوسرا موضوع ہے۔                (جنوری ۱۹۸۶ءج۴ش۱)