دعوت دیتے وقت مخاطبین کی برگزیدہ شخصیات کا حوالہ

کیا جن قوموں کے درمیان دعوت دینی مقصود ہو ، ان کی برگزیدہ اور مقدس شخصیات کا حوالہ دیا جاسکتا ہے اور دینی قدروں اور اخلاقیات کی تائید میں ان کے اقوال پیش کیے جاسکتے ہیں ؟
جواب

قرآن میں جن قوموں کو مخاطب بنایا گیا ہے ان میں اللہ کے پیغمبر مبعوث کیے گئے تھے۔ قرآن انھیں پیغمبر کی حیثیت سے پیش کرتا ہے ۔ وہ کہتا ہے کہ اللہ کے ہر پیغمبر نے توحید کی دعوت دی ، شرک سے روکا اور اللہ کے بندوں پر ظلم کرنے سے منع کیا ۔ قرآن ان قوموں سے کہتا ہے کہ تم جس راستے پر چل رہے ہو وہ ان برگزیدہ ہستیوں کا راستہ نہ تھا جن پر تمھارا ایمان ہے ۔ قرآن تمھیں اسی راستے کی طرف بلاتا ہے جس کی طرف وہ برگزیدہ ہستیاں بلاتی تھیں ۔
اس چیز کو ایک اصول بنا کر ہر قوم پر منطبق نہیں کیا جا سکتا کہ اسے دعوت دینے کے لیے اس کی برگزیدہ ہستیوں کا لازماً تذکرہ کیا جائے اور اس کی مذہبی کتابوں کے حوالے دیے جائیں ۔ اس لیے کہ ان برگزیدہ ہستیوں کو نہ قطعی طور پر اللہ کے پیغمبر کہا جا سکتا ہے اور نہ ان مذہبی کتابوں کو آسمانی اور الہامی کتابوں کی حیثیت دی جا سکتی ہے ۔ یہی بات ہندوستان کے تعلق سے بھی کہی جائے گی کہ یہاں کے غیر مسلم باشندوں کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کرنے کے لیے یہ اصول وضع نہیں کیا جا سکتا کہ ان کی مذہبی شخصیات کے حوالے دیے جائیں اور ان کی مذہبی کتابوں سے اقتباسات پیش کیے جائیں ۔