زید اپنی دوبیویوں کلیمہ اور سلیمہ کو چھوڑ کر وفات پاگئے۔ سلیمہ کے بطن سے صرف ایک لڑکا ہے اور کلیمہ کے بطن سے دولڑکیاں اورایک لڑکا ہے۔ سوال یہ ہے کہ زید کے ترکے میں دوبیویوں کا حصہ کتنا ہوگا؟ کیا ہر ایک کو آٹھواں حصہ ملے گا؟ مہربانی کرکے بتائیے کہ پورے ترکے کی ان میں کس طرح تقسیم ہوگی؟
جواب
دونوں بیویوں کو الگ الگ آٹھواں حصہ نہیں ملے گا بلکہ دونوں بیویاں آٹھویں حصہ میں برابر کی حصہ دار ہوں گی۔ اس کے بعد جو کچھ بچے گا وہ دونوں لڑکوں کو دو دو حصے کے حساب سے اور لڑکیوں کو ایک ایک حصے کےحساب سے ملے گا۔ سمجھنے کے لیے فرض کیجیے کہ زید کا ترکہ آٹھ ہزار روپیہ ہے تو ان آٹھ ہزار روپوں میں ایک ہزار روپے دونوں بیویوں کو ملیں گے،پانچ سوایک بیوی کو اور پانچ سودوسری کو۔ اب جو سات ہزارروپے بچے وہ دودو حصے اور ایک ایک حصہ کے حساب سے لڑکوں اور لڑکیوں میں تقسیم ہوں گے۔ (جولائی ۱۹۷۴ء ج۵۳ ش۱)