دین مہر کا چارٹ

دین مہر کی کمی بیشی اوراس سے متعلق باتوں میں بہت اختلافات پائے جاتے ہیں اور عین نکاح کے وقت دین مہرطے نہ ہونے کی وجہ سے بڑی بے لطفی پیداہوتی ہے۔ اور کتنی ہی مثالیں ایسی ہیں کہ براتیں واپس ہوگئی ہیں۔ کہیں شوہر کی آمدنی بہت زیادہ ہوتی ہے اور مہر بہت کم مقرر کیاجاتاہے۔ کہیں شوہر کی آمدنی بہت کم ہوتی ہے اور مہر بہت زیادہ مقرر کیاجاتاہے۔

اگر آمدنی کے لحاظ سے ایک چارٹ بنادیا جائے تو امید ہے کہ یہ اختلافات ختم ہوسکتے ہیں۔

جواب

فقہ حنفی کے لحاظ سے دین مہر کی کمی بیشی کا مسئلہ یہ ہے کہ مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم ہے جو ہندوستانی اوزان کے لحاظ سے ایک تولہ نوماشے سات رتی چاندی کا ہم وزن ہے اور زیادہ کی کوئی حد شریعت نے مقرر نہیں کی ہے۔ البتہ اس نے یہ ضرورہدایت کی ہے کہ مہرادا کرنے کے لیے مقرر کیاجاتا ہے، محض دکھاوے اور رسم کے لیے نہیں۔

اسی ہدایت کو سامنے رکھ کر جانبین کو معاملہ طے کرنا چاہیے۔

مختلف آمدنیوں کو سامنے رکھ کر ایک چارٹ بنایا بھی جائے تو حاصل کیاہوگا، کون اس کو مانے گا اور کیوں مانے گا؟پھر یہ بھی سوچنا چاہیے کہ مختلف آمدنیوں کی جانچ پڑتال کا طریقہ کیا ہوگا؟ مثال کے طورپر شوہر کی طرف کے لوگ کہیں گے کہ آمدنی اتنی ہے اور لڑکی کے لوگ کہیں گے کہ نہیں، اس سے بہت زیادہ ہے۔ لیجیے، جھگڑا کھڑا ہوگیا۔ اب اس کا تصفیہ کون کرے گا؟

اصل یہ ہے کہ مہر کے متعلق بہت سے غلط تصورات پیداہوگئے ہیں۔ جب تک ان خیالات وتصورات کی اصلاح نہ ہوجائے، جھگڑا ختم نہ ہوگا۔                       (اگست ۱۹۶۷ء،ج۳۹، ش۲)