جواب
آپ سلامی تو بہرحال نہ دیں ،خواہ انجام کچھ بھی ہو،لیکن اپنی حد تک اس معاملے کو بخیر وخوبی ٹالنے کی کوشش کریں ۔اس کی صورت یہ ہے کہ ہیڈ ماسٹر کو بہت ٹھنڈے طریقے سے یہ سمجھانے کی کوشش کیجیے کہ وہ اس معاملے کو طول دینے سے خود احتراز کرے۔ اگر آپ سلامی کے موقع پرٹل جایا کریں اور ہیڈماسٹر اس کو خاموشی کے ساتھ نظر اندا ز کرتا رہے تو بات چھو ٹی رہے گی۔لیکن اگر وہ مجبور کرے اور آپ کے انکار پر باز پرس کرے تو کیا عجب کہ بات طول کھینچ جائے،اور نہ صرف آپ کے مدرسے میں بلکہ ساری ریاست میں اس کا اثر پھیل جائے۔ یہی پہلو آپ ہیڈ ماسٹر کو سمجھا دیجیے گا۔اگرعقل مند ہوگا تو وہ خود خاموشی اختیار کرلے گا،ورنہ اس کو آخری مرحلے تک پہنچ جانے دیجیے اور سمجھیے کہ شاید آپ ہی کے ذریعے سے اﷲ تعالیٰ اس ریاست میں اس پیغام کو پھیلانے کا ایک موقع پیدا کرنا چاہتا ہے۔ایسی صورت پیش آجانے کے بعد اپنے آپ کو اچھی طرح تول لیجیے کہ پھر ذرّہ برابر کمزوری کا اظہار نہ ہونے پائے۔خواہ ملازمت سے برطرفی کی نوبت آئے یا ریاست سے اخراج کی۔میں بھی آپ کے لیے استقامت کی دعا کرتا ہوں ۔ (ترجمان القرآن ،جولائی اگست۱۹۴۳ء)