(۱)ہمارے یہاں شادیوں میں رسم ورواج کی سخت پابندی کی جاتی ہے۔ یہاں ایک بارات صرف اس لیے واپس کردی گئی کہ دولہا کے سر پر سہرانہ تھا۔ گویا سہرے کے بغیر شادی نہیں ہوسکتی تھی۔ کیا لڑکی والوں کا یہ عمل صحیح تھا؟
(۲) یہاں ایک اور ’بھات‘ کی رسم جاری ہے۔ شادی کے موقع پریا کسی تقریب کے موقع پر بہن اپنے بھائی سے’بھات‘کے نام پر کھانے کی دعوت وصول کرتی ہے اور یہ ایک لازمی چیز ہے۔ اس کا حکم کیا ہے؟
جواب
اصولی بات یہ ہے کہ زندگی کے ہر معاملے میں اس کے صحیح ہونے کے لیے شریعت اسلامیہ نے سب کچھ بتادیا ہے۔ کسی معاملہ میں اپنی طرف سے کوئی ایسی پابندی لگالینا کہ اس کے بغیر وہ معاملہ ہی نہ ہوسکے، ناجائز ہے۔ مسلمانوں کو بدعات وخرافات سے اجتناب کرنا چاہیے۔آپ کے دونوں سوالات کے مختصر جوابات یہ ہیں
(۱) سہرے کی رسم ہندوستان میں ایجاد کی گئی ہے۔ پورے ہندوستان میں رائج ہے یا نہیں اس کا علم نہیں، لیکن یوپی اور بہار میں رائج ہے۔ عرب کے لوگ شاید اس رسم سے واقف بھی نہ ہوں گے۔ اس رسم کی اتنی پابندی کہ بارات واپس کردی جائے، دین سے ناواقفیت اور محض جہالت ہے۔ اس نامعقول رسم کو بالکل ترک کردینا چاہیے۔ مرد کے چہرے پرنقاب ایک عجیب مہمل چیز ہوتی ہے۔
(۲) کسی سے لازمی طورپر دعوت طعام (کھانے کی دعوت) کامطالبہ کرنا اور اس کو لازمی رسم بنالینا ناجائز ہے۔ اس رسم کو بھی ترک کردینا چاہیے۔
نوٹ شادی اور غمی کے مواقع پر جو بدعات اور غلط رسوم رائج ہیں ان کو ختم کرنے میں نرمی اور حکمت کا رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ کیوں کہ زور زبردستی سے معاملہ کچھ اور زیادہ بگڑجاتاہے۔ ان رسموں کے شرعاًناجائز ہونے کے ساتھ ساتھ اب تو اقتصادی طورپر بھی یہ رسمیں تباہ کن بن گئی ہیں۔
(جولائی ۱۹۸۳ءج۷۱ ش۱)