جواب
یہ غلط فہمی آپ کو کہاں سے ہوگئی کہ عبادت صرف اﷲ کی حمد وثنا کرنے کا نام ہے اور اﷲ سے دُعا کرنا عبادت نہیں ہے۔دُعا تو رُوح عبادت ہے۔قرآن میں جگہ جگہ ان مشرکین کو جو غیر اﷲ سے دعائیں مانگتے ہیں ،غیر اﷲ کی عبادت کرنے والا قرار دیا گیا ہے، حتیٰ کہ اکثر مقامات پر یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ کہنے کے بجاے یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں اور حکم دیا گیا ہے کہ اﷲ ہی سے دعا مانگو۔
یہ تشہد جو ہم پڑھتے ہیں ،یہ حضور ﷺنے صحابہ کو سکھایا تھا اور انھیں ہدایت فرمائی تھی کہ تم یہ پڑھا کرو،اس لیے ہم کو نماز میں یہی پڑھنا چاہیے۔رہا حضور ﷺ کا اپنا تشہد، تو اس کے متعلق احادیث میں کوئی صراحت نہیں ہے کہ حضور ﷺ خود کیا پڑھتے تھے۔ ہو سکتا ہے کہ آپؐ کے تشہد میں الفاظ کچھ مختلف ہوتے ہوں ، اور یہ بھی بعید از قیاس نہیں کہ حضورﷺ خود بھی یہی تشہد پڑھتے ہوں ۔ اگر ہم نماز میں اپنے لیے دعا کرتے ہیں تو آخر آپ کو اس پر کیا اعتراض ہے کہ حضورﷺبھی نماز میں اپنے لیے دعا فرماتے ہوں ؟ اسی طرح اگر ہم حضورﷺ کے نبی ہونے کی شہادت نماز میں دیتے ہیں تو اس میں آخر کیا خرابی ہے کہ نبیؐ بھی اپنی نبوت کی شہادت دیتے ہوں ؟ (ترجمان القرآن ،فروری۱۹۶۱ء)