ہندہ نے ایک عورت کا دودھ پیا۔اس عورت یعنی ہندہ کی رضاعی ماں کے تمام لڑکے اور لڑکیاں تو ہندہ کے رضاعی بھائی بہن ہوگئے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس عورت کے شوہر کے اس بیٹے سے جو کسی دوسری عورت کے بطن سے ہے ہندہ کا نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں ؟
جواب
جس طرح وہ عورت جس کا دودھ ہندہ نے پیا ہے اس کی رضاعی ماں ہوگئی اسی طرح اس عورت کا شوہر بھی ہندہ کا رضاعی باپ ہوگیا اور رضاعی باپ کی تمام اولاد سے بھی رضاعت کا رشتہ قائم ہوجاتاہے۔ اس لیےرضاعی باپ کے اس لڑکے سے بھی ہندہ کانکاح نہیں ہوسکتا جو کسی دوسری عورت کے بطن سے ہوکیوں کہ وہ لڑکا بھی ہندہ کا رضاعی بھائی ہو گیا۔ اس کو یوں سمجھنا چاہیے کہ جس طرح حقیقی باپ کی تمام اولاد کے درمیان بھائی بہن کا رشتہ ہوتا ہے خواہ وہ اولاد ایک بیوی سے ہویا چند بیویوں سے۔ اسی طرح جب کوئی شخص کسی کا رضاعی باپ ہوگیا تو اس کے تمام لڑکے اور لڑکیاں اس کے رضاعی بیٹے اور بیٹی کے رضاعی بھائی بہن ہوگئے۔ خواہ وہ رضاعی باپ کی اس بیوی کے بطن سےہوں جس کا دودھ پیاگیا ہے یا اس کی کسی دوسری بیوی کے بطن سے۔ (اکتوبر ۱۹۷۴ء ج۵۲ ش۴)