جواب
یہ کہنا غلط ہے کہ اسلام میں زمین داری سرے سے ناجائز ہے۔ البتہ ہندستان ({ FR 1425 })میں زمین داری کی بعض شکلیں ایسی ضرور رائج ہوگئی ہیں جو جائز نہیں ہیں ۔ اگر شرعی طریقے پر آپ زمین داری کریں اور ناجائز فائدے اٹھانے سے بچیں تو اس میں کوئی حر ج نہیں ۔
جوجائداد کسی شخص کو آبائ و اجداد سے ملی ہو ،اس کی سابق تاریخ دیکھنے کا شریعت نے اسے مکلف نہیں کیا۔ اس معاملے میں قرآن کا قانون گزشتہ پر گرفت نہیں کرتا بلکہ حال اور مستقبل کی اصلاح ہی پر اکتفا کرتا ہے۔اس کا مطالبہ صرف یہ ہے کہ جب وہ جائداد اس کی ملکیت میں آئے،اس وقت سے وہ اس میں شرعی طریقے پر تصرف کرے اور سابق میں جن لوگوں نے اس کو غلط طریقے سے حاصل کیا تھا اور اس میں غلط تصرفات کیے تھے،ان کے معاملے کو خدا پر چھوڑ دے۔البتہ اگر کوئی چیز آپ کے قبضے میں ایسی ہو جس کے بارے میں آپ کو متعین طور پر معلوم ہو کہ اس میں فلاں فلاں لوگوں کے غصب شدہ حقوق شامل ہیں اور وہ لو گ بھی موجود ہوں ،نیز اُن کا حصہ بھی متعین طورپر معلوم ہو، تو اپنی حد تک ان کے حقوق واپس کر دیجیے۔
(ترجمان القرآن،جولائی۔ اگست۱۹۴۵ء)