جواب
زکاۃ سے بچنے کے حیلوں کا علاج تین طریقوں سے ہوسکتا ہے:
اوّل یہ کہ حکومت کا انتظام ایمان دار لوگوں کے ہاتھ میں ہو جو رشوتیں نہ کھائیں ،زکاۃ کی تحصیل اور تقسیم میں جانب داری اور بددیانتی سے کام نہ لیں ،اور نہ اموال زکاۃ کا بڑا حصہ اپنی تنخواہوں اور الائونسوں پر صرف کردیں ۔محصلین کی دیانت لوگوں میں یہ اعتماد پیدا کرے گی کہ ان کی زکاۃ صحیح طریقے سے وصول اور صحیح مصارف میں صرف کی جائے گی، اس لیے وہ اداے زکاۃ سے بچنے کی کوشش نہ کریں گے۔
دوم یہ کہ اجتماعی اخلاق کی اصلاح کی جائے اور لوگوں کی سیرت وکردار کو خداکی محبت اور اس کے خوف پر تعمیر کیا جائے۔حکومت کا کام صرف انتظام ملک اور دفاع ملک تک ہی محدود نہ رہے بلکہ وہ عوام کی تربیت کا فریضہ بھی انجام دے۔
سوم یہ کہ زکاۃ سے بچنے کی عام اور ممکن التصور صورتوں کے خلاف قوانین بناے۔مثلاًجو شخص اپنے قابل زکاۃ اموال کو ختم سال سے پہلے کسی غیر معمولی مقدار میں اپنے کسی عزیز کے نام منتقل کرے،اُس پر مقدمہ چلایا جائے اور بار ثبوت اس پر ڈالا جائے کہ اُس نے یہ انتقالِ زکاۃ سے بچنے کے لیے نہیں کیا ہے۔ ( ترجمان القرآن،نومبر۱۹۵۰ء )