اسلامی ملکوں میں زکاۃ کی وصولی او رانتظام کرنے کا کیا طریقہ رہا ہے اور اب کیا ہے؟
جواب
صدرِ اوّل میں حکومت کی طرف سے محصلین مقرر تھے جو اموال ظاہرہ کی زکاۃ ان مقامات پر خود ہی جا کر وصول کرتے تھے جہاں وہ اموال ہوں ۔ زکاۃ جمع کرنے کے لیے الگ خزانے نہیں تھے بلکہ حکومت کے خزانۂ عامرہ ہی میں وہ جمع ہوتی تھی، البتہ اس کا حساب کتاب الگ رہتا تھا اور زکاۃ کی تقسیم حکومت کے وہ عمال کرتے تھے جن کے سپرد،دوسری سرکاری خدمات بھی ہوتی تھیں ۔ تقسیم زکاۃ کے لیے کسی الگ محکمے کا وجود ہمارے علم میں نہیں ہے۔لیکن یہ ایسے انتظامی معاملات ہیں جن میں آج کے احوال وضروریات کے لحاظ سے ہم جس طرح مناسب سمجھیں عملی صورتیں اختیار کرسکتے ہیں ۔
موجودہ مسلم حکومتوں کے متعلق ہمیں معلوم نہیں ہے کہ کسی نے زکاۃ کی تحصیل وتقسیم کا باقاعدہ انتظام کیا ہو۔
( ترجمان القرآن،نومبر۱۹۵۰ء )