زکاۃ قمری سال کے حساب سے واجب ہونی چاہیے یا شمسی سال کے حساب سے؟ کیا زکاۃ کی تشخیص اور وصولی کے لیے کوئی مہینہ مقرر ہونا چاہیے؟
جواب
چوں کہ آج کل تمام مالی معاملات اور حساب کتاب شمسی سال کے لحاظ سے ہورہے ہیں اس لیے زکاۃ کے معاملے میں بھی شمسی سال ہی استعمال کیا جائے تو مضائقہ نہیں ہے۔قمری سال کا وجوب اس معاملے میں کسی نص سے ثابت نہیں ہے۔
تحصیل زکاۃ کے لیے کوئی خاص مہینہ شرعاًمقرر نہیں کیا گیا ہے۔ حکومت جس تاریخ سے زکاۃ کی تحصیل کا انتظام شروع کرے،اُسی سے سال کا آغاز ٹھیرایا جاسکتا ہے۔ ( ترجمان القرآن،نومبر ۱۹۵۰ء )