جواب
ہمارے نزدیک زکاۃ کی تحصیل کے لیے کوئی الگ محکمہ قائم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مختلف اقسام کی زکاۃ وصول کرنا ایسے محکموں کے سپر د ہونا چاہیے جن کے فرائض اسی قسم کے دوسرے ٹیکس وصول کرنے سے متعلق ہیں ۔ مثلا زرعی زکاۃ اور مواشی کی زکاۃ وصو ل کرنا محکمۂ مال کے سپر د ہو۔اموال تجارت کی زکاۃ انکم ٹیکس کا محکمہ وصول کرے۔ کارخانوں کی زکاۃ ایکسائز کا محکمہ۔ وعلیٰ ہٰذا القیاس۔ زکاۃ کی حفاظت سرکاری خزانے کے سپرد اور اس کا حساب اکائونٹنٹ جنرل کے محکمے کے سپردہو۔
اگر ہماری سفارش کے مطابق زکاۃ کوصوبوں کے انتظا م میں دیا جائے اور تحصیل زکاۃ کے کسی شعبے کا کام کسی ایسے محکمے کے حوالے کرنا پڑے جو مرکزی محکمہ ہو، تو باہمی قرار داد سے یہ انتظام کیا جاسکتا ہے کہ تحصیل زکاۃ کی حد تک اس محکمے کے مصارف صوبہ ادا کردیا کرے۔
البتہ زکاۃ کی تقسیم اور مصارفِ زکاۃ میں اموالِ زکاۃ کو خرچ کرنے کے لیے ایک الگ محکمہ قائم ہونا ضروری ہے جسے کسی ایسے وزیر کے ماتحت رکھا جائے جو اوقاف اور دوسرے مذہبی اداروں کی نگرانی کا کام بھی کرتا ہو۔
( ترجمان القرآن،نومبر ۱۹۵۰ء )