سیکولرازم یا دہریت کا ترقی میں کردار

کیا انسان کو سیکولرازم یا دہریت روحانی یا مادّی ترقی کی معراج نصیب کرا سکتی ہے؟
جواب

سیکولرازم یا دہریت درحقیقت نہ کسی روحانی ترقی میں مدد گار ہیں اور نہ مادی ترقی میں ۔معراج نصیب کرنے کا ذکر ہی کیا ہے؟میں یہ سمجھتا ہوں کہ موجودہ زمانے کے اہل مغرب نے جو ترقی مادی حیثیت سے کی ہے ،وہ سیکولرازم یا مادہ پرستی یا دہریت کے ذریعے سے نہیں کی، بلکہ اس کے باوجود کی ہے۔ مختصراً میری اس راے کی دلیل یہ ہے کہ انسان کوئی ترقی اس کے بغیر نہیں کرسکتا کہ وہ کسی بلند مقصد کے لیے اپنی جان ومال کی،اپنے اوقات اور محنتوں کی اور اپنے ذاتی مفاد کی قربانی دینے کے لیے تیار ہو۔ لیکن سیکولرزم اور دہریت ایسی کوئی بنیاد فراہم کرنے سے قاصر ہیں جس کی بِنا پر انسان یہ قربانی دینے کو تیار ہوسکے۔اسی طرح کوئی انسانی ترقی اجتماعی کوشش کے بغیر نہیں ہوسکتی، اور اجتماعی کوشش لازماً انسانوں کے درمیان ایسی رفاقت چاہتی ہے جس میں ایک دوسرے کے لیے محبت اور ایثار ہو۔ لیکن سیکولر ازم اور دہریت میں محبت وایثار کے لیے کوئی بنیاد نہیں ہے۔اب یہ ساری چیزیں مغربی قوموں نے مسیحیت سے بغاوت کرنے کے باوجود ان مسیحی اخلاقیات ہی سے لی ہیں جو ان کی سوسائٹی میں روایتاً باقی رہ گئی تھیں ۔ان چیزوں کو سیکولرازم یا دہریت کے حساب میں درج کرنا غلط ہے۔سیکولرازم اور دہریت نے جو کام کیا ہے،وہ یہ کہ مغربی قوموں کو خدا اور آخرت سے بے فکر کرکے خالص مادہ پرستی کا عاشق اور مادی لذائذ و فوائد کا طالب بنا دیا ہے۔ مگر ان قوموں نے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے جن اخلاقی اوصاف سے کام لیا، وہ ان کو سیکولرازم یا دہریت سے نہیں ملے بلکہ اس مذہب ہی سے ملے جس سے وہ بغاوت پر آمادہ ہو گئے تھے۔ اس لیے یہ خیال کرنا سرے سے غلط ہے کہ سیکولرازم یا دہریت ترقی کی موجب ہیں ۔وہ تو اس کے برعکس انسان کے اندر خود غرضی، ایک دوسرے کے خلاف کش مکش اور جرائم پیشگی کے اوصاف پیدا کرتی ہیں ، جو انسان کی ترقی میں مددگار نہیں بلکہ مانع ہیں ۔ (ترجمان القرآن، اکتوبر ۱۹۶۱ء)