یہاں جب کبھی کسی سہاگن کا انتقال ہوتا ہے تو قبر میں اتارنے کے بعد بھی اس کے شوہر سے پردہ کرایا جاتاہے۔ وہ اس کا چہرہ بھی نہیں دیکھ سکتا۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے ؟ کیا شریعت کا یہی حکم ہے یا یہاں کے مقامی لوگوں نے من گھڑت طریقہ رائج کررکھا ہے؟
جواب
بیوی کے انتقال کے بعد اس کے شوہر کے لیے اس کو غسل دینا یا اس کے کھلے جسم کو ہاتھ لگانا فقہ حنفی میں جائز نہیں ہے لیکن وہ اس کا چہرہ دیکھ سکتا ہے۔ کفن میں لپٹے ہوئے جسم کو پلنگ پر رکھ سکتا ہے۔ اور خود قبر میں اس کو اتار سکتا ہے۔
مرنے کے بعد شوہر سے بیوی کا پردہ کرادینا یہاں تک کہ قبر میں اتارنے کے بعد بھی اس سے پردہ کرانا من گھڑت چیز ہے۔ شریعت نے یہ سختی نہیں برتی ہے۔ (اگست۔ ستمبر۱۹۷۴ء ج۵۲ ش۲۔۳)