امیر لوگ آج کل جس طرح شکار کھیلتے ہیں ،اسے دیکھ کر دل بے قرار ہوتا ہے۔ سابق زمانہ میں تو شاید لوگ قوت لایموت کے لیے شکار کو ذریعہ بناتے ہوں گے۔مگر آج کل تو یہ ایک تفریح اور تماشا ہے۔بعض لوگ جنگل یا کسی کھیت میں جال لگا کر خرگوش پکڑتے ہیں ،پھر ان کو بوریوں میں ڈال کر کسی میدان میں لے جاتے ہیں اور ان کے پیچھے کتے چھوڑتے ہیں ۔ خرگوش کو کھلی جگہ میں کوئی جائے پناہ نہیں ملتی تو وہ دوڑ دوڑ کر ہار جاتا ہے اور کتے اسے پھاڑ ڈالتے ہیں ۔اس پر خوب تفریح کی جاتی ہے۔
جواب
شکار کھیلنا میرے نزدیک مکروہ ہے،البتہ شکار کرنا جائز ہے۔شکار کرنے اور کھیلنے میں فرق یہ ہے کہ جو شکار کھانے کے لیے کیا جائے، خواہ بہ ضرورت ہو یا بلا ضرورت،وہ جائزہے۔ اور جو شکار محض تفریحاً کیا جائے اور جس میں خواہ مخواہ جانوروں کی جانیں ہلاک کی جائیں ،وہ اگر ناجائز نہیں تو مکروہ ضرور ہے۔ (ترجمان القرآن، اپریل،مئی۱۹۵۲ء)