شیطان نے جب حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیا تو وہ جنت سے نکال دیاگیا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر آدم وحوا کو شیطان نے جنت میں داخل ہوکر کیسے بہکایا؟
جواب
قرآ ن میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے شیطان کو آسمان یا جنت سے نکلنے کا حکم دیا تو اس نے انسانوں کو بہکانے کی اجازت ومہلت طلب کی اور اللہ نے اس کو اس کی اجازت دے دی۔ قرآن کے اس بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ اس اجازت کے بعد اس کو فوراً جنت سے نہیں نکالا گیا، بلکہ جب وہ وسوسہ اندازی کرکے حضرت آدم وحوا علیہما السلام کو اس درخت کے قریب جانے اور پھل کھانے کی لغزش میں مبتلا کرچکا تو حضرت آدم وحوا اور شیطان سب کو بیک وقت جنت سے زمین پراتاردیاگیا تھا۔ یہ بات معلوم ہے کہ حضرت آدم کو اللہ نے زمین پراپنا خلیفہ بنایا تھا اور ان کو زمین ہی پر خلافت کاکام انجام دینا تھا۔ اس وقت ان کو جنت میں ہمیشہ کے لیے نہیں بسایا گیاتھا،بلکہ محض آزمائش کے لیے رکھا گیا تھا اور آزمائش ہی کے لیے انھیں ایک خاص درخت کے قریب جانے کی ممانعت کی گئی تھی۔ اب اگر شیطان کو اس کی اجازت ہی نہ ہوتی کہ وہ انھیں بہکاسکے تو پھر آزمائش کیا ہوتی؟
میرے جواب کا حاصل یہ ہے کہ شیطان جنت سے نکالے جانے کے بعد اس میں داخل نہیں ہوا،بلکہ حضرت آدم وحوا کو بہکانے کے بعد جنت سے نکالا گیا تھا۔
اگلے مفسرین نے بھی اس سوال کا جواب دیاہے۔ بعضوں نے یہ لکھا ہے کہ شیطان سانپ کے منہ میں داخل ہوکر جنت میں جاگھسا تھا اور بعضوں نے لکھا ہے کہ وہ جنت کے دروازے پر کھڑا تھا اور جب حضرت آدم وحوا علیہماالسلام ادھر سے گزرے تو اس نے گفتگو کرکے ان دونوں کو بہکادیا لیکن میرے نزدیک ان دو میں سے کوئی جواب صحیح نہیں ہے۔ خود قرآن کے اشارے سے وہی جواب نکلتا ہے جس کا میں نے اوپر ذکر کیا ہے۔ (ستمبر ۱۹۶۸ء،ج۴۱،ش۶)