طلاق مغلظہ کے بعد دوبارہ نکاح

 ایک صاحب نے ایک ایسی لرکی سے نکاح کیا جو سن بلوغ کو نہیں پہنچی تھی۔ کچھ ماہ بعد اس کو طلاق مغلظہ دے دی۔ چند سال گزرنے کےبعد وہ لڑکی بالغ ہوگئی۔ وہی صاحب اس لڑکی سے عقد نکاح کرچکے۔ سوال یہ ہے کہ حلالہ کے بغیر اس لڑکی سے نکاح درست ہوا؟

جواب

اس لڑکی سے حلالہ کے بغیر نکاح درست نہیں ہوا۔وہ صاحب بدکاری میں مبتلا ہیں۔ ان سے کہیے کہ خدا سے ڈریں اورلڑکی کو چھوڑدیں۔ وہ لڑکی جب تک کسی دوسرے مرد سے نکاح نہ کرے اور وہ مرد اس لڑکی سے مباشرت کرنے کے بعد اس کو طلاق نہ دے دے اور طلاق کی عدت جب تک گزرنہ جائے اس سے طلاق دینے والے پہلے شوہر کا نکاح باطل ہے۔ درمختار اور اس کی شرح شامی میں اس مسئلہ کی صراحت موجود ہے کہ اگر کسی مرد نے کسی نابالغ لڑکی کو بیک زبان تین طلاقیں دے دی ہوں تو اس سے اس لڑکی کا دوبارہ نکاح اس وقت تک صحیح نہیں ہے جب تک کہ وہ لڑکی اس لائق نہ ہوجائے کہ اس سے مباشرت کی جاسکے اور پھر کوئی دوسرا مرد اس سے نکاح اور مباشرت کرےاور اس کو طلاق دے۔ ان مراحل سے گزرنے کے بعد اس لڑکی کا پہلے مرد سےنکاح درست ہوگا، ورنہ نہیں۔                     (اگست ۱۹۸۰ءج۶۵ ش ۲)