ظالم اُمرا کے مقابلے میں خروج کا جواز

کیااسلامی ریاست میں خروج ایک نیکی کا کام قرار پاسکتا ہے؟
جواب

ظالم اُمرا کے مقابلے میں خروج ایسی صورت میں نہ صرف جائز بلکہ فرض ہوجاتا ہے جب کہ ان کو ہٹا کر ایک صالح وعادل حکومت قائم کرنے کا امکان ہو۔ اس معاملے میں امام ابوحنیفہؒ کامسلک بہت واضح ہے جسے ابو بکر جصاص نے ’’احکام القرآن‘‘ اور الموفق المکی نے ’’مناقب ابوحنیفہ‘‘ میں نقل کیاہے۔ اس کے برعکس ایک حکومت عادلہ کے خلاف خروج بہت بڑا گناہ ہے اور تمام اہل ایمان پر لازم ہے کہ ایسے خروج کو دبا دینے میں حکومت کی تائید کریں ۔بین بین حالت میں ، جب کہ حکومت عادل نہ ہو مگر صالح انقلاب کے بھی امکانات واضح نہ ہوں ، پوزیشن مشتبہ ہے اور ائمہ وفقہا نے اس معاملے میں مختلف طرز عمل اختیار کیے ہیں ۔ بعض نے صرف کلمۂ حق کہنے پر اکتفا کیا مگر خروج کو ناجائز سمجھا۔بعض نے خروج کیا اور جام شہادت نوش کرنے کو ترجیح دی۔ اور بعض نے بہ اُمید اصلاح تعاون بھی کیا۔ (ترجمان القرآن،اکتوبر ۱۹۶۱ء)