(۱) کیا ہندوستان کے کسانوں پرپیداوارکی زکوٰۃ نکالنا فرض ہے جب کہ حکومت ان سے خراج وصول کرتی ہے۔(۲) عشر،زمین کو آباد کرنے کا خرچ نکال کردیا جائے یا خرچ نکالے بغیر دیا جائے؟ (۳) کیا سونااور چاندی کی طرح اس میں بھی صاحب نصاب ہونے کی شرط ہے یا اس کا کوئی نصاب نہیں ہے؟ امیدہے کہ آپ مفصل جواب دیں گے۔نصاب کے سلسلے میں اگر مختلف مسلک ہوں تو ان کا بھی ذکر کیجیے۔
جواب
۱-ہندوستان میں بھی مسلمانوں پرزمین کی پیداوار کی زکوٰۃ نکالنا فرض ہے۔ حکومت کو ٹیکس ادا کرنے کی وجہ سے عشر ساقط نہیں ہوتا اور نہ موجودہ حکومت کے ٹیکس کو خراج کہنا صحیح ہے۔ اس مسئلے پرمیں نے ’زندگی‘ جولائی ۱۹۶۸ء کے شمارے میں مفصل لکھا ہے۔آپ چاہیں تو ۸۰پیسے کے ٹکٹ بھیج کر یہ شمارہ دفتر ’زندگی‘ سے منگواسکتے ہیں۔
۲- عشرنکالنے میں آبادکاری کا خرچ الگ نہیں کیا جائے گا۔ پوری پیداوار زکوٰۃ خرچ الگ کیے بغیر نکالنا ہوگی۔ اس مسئلے پربھی میں نے ’زندگی‘ مارچ ۱۹۶۶ء میں تفصیل کے ساتھ لکھاہے۔
۳- زمین کی پیداوار میں امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک کوئی نصاب نہیں ہے۔البتہ دوسرے ائمہ کے نزدیک اس میں بھی نصاب ہے۔ راقم الحروف اسی دوسرے مسلک کو ترجیح دیتا ہے۔ اس مسئلے پربھی ’زندگی‘ جنوری۱۹۶۶ء اور مئی ۱۹۶۷ء میں لکھا گیاہے۔ (ستمبر۱۹۶۸ء، ج ۴۱،ش۳)