جواب
عوام کے عقائد پر خواہ مخواہ باوّلِ وہلہ ضرب لگانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ لیکن اپنے عقائد پر پردہ ڈالنے کی بھی ضرورت نہیں ۔’’وہابیت‘‘ کے الزام سے بچنے کا اہتمام نہ کیجیے۔لوگوں نے درحقیقت مسلمان کے لیے یہ دوسرا نام تجویز کیا ہے۔وہ گالی مسلمان کو دینا چاہتے ہیں ، لیکن مسلمان کہہ کر گالی دیں تواپنا اسلام خطرے میں پڑتا ہے، اس لیے ’’وہابی‘‘ کہہ کر گالی دیتے ہیں ۔ اس حقیقت کو جب آپ سمجھ جائیں گے تو پھر وہابی کے خطاب سے آپ کو کوئی رنج نہ ہوگا۔ جو عقائد اور جو اعمال مشرکانہ ہیں ،ان سے بہرحال پرہیز کیجیے اور توحید کو اس کے اصلی تقاضوں کے ساتھ بے تکلف بیان کیجیے۔ شرک اور مشرکانہ باتوں سے پرہیز اور توحید اور مقتضیاتِ توحید کی پابندی اگر وہابیت ہے تو خدا اپنے ہر بندے کو وہابی ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور غیر وہابی ہونے سے بچاے۔ (ترجمان القرآن، جولائی اگست ۱۹۴۵ء)