عورتوں کی زینت سے متعلق چند مسائل

(۱) کیا عورتیں اپنے بال شانوں تک کٹواسکتی ہیں ؟

(۲) کیا عورتیں اسنوپاوڈر اورلپ اسٹک لگاسکتی ہیں ؟

(۳) کیا عورتیں اپنے ابرو کے بال اکھیڑکراسے خوب صورت بناسکتی ہیں ؟

یہ سب باتیں ان عورتوں کے سلسلہ میں دریافت طلب ہیں جو گھروں کے اندر پردے میں رہتی ہیں۔ باہر بے پردہ گھومنے والی نہیں ہیں۔

جواب

 شانوں تک بال کٹوانا عورتوں کو مغربی معاشرت نے سکھایا ہے۔ یہ اسلامی معاشرت نہیں ہے۔ احادیث میں دوسری قوموں کی مشابہت اختیار کرنے سے بھی منع کیاگیا ہے۔ اور مردوں اور عورتوں کو ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کرنے سے بھی روکا گیاہے۔

(۱) حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انھیں میں ہے۔ یعنی اس کا شماراسی قوم میں ہوگا جس کی مشابہت اس نے اختیارکی۔

(مشکوٰۃ بحوالہ ابودائود واحمد)

(۲) حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے ان مردوں پرلعنت کی جو عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیارکرتے ہیں اوران عورتوں پرلعنت کی جو مردوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرتی ہیں۔                                                  (ایضاً بحوالہ بخاری)

مشابہت لباس میں بھی ہوتی ہے اوردوسری چیزوں میں بھی۔ لباس کی مشابہت میں یہ چیزبھی داخل ہے کہ مسلمان اپنے لباس میں کوئی ناجائز چیز استعمال کریں۔ مثلاً ذیل کی حدیث پڑھیے

حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے میرے جسم پرزرد رنگ میں رنگے ہوئے دوکپڑے دیکھے تو آپ نے فرمایا یہ کفارکے کپڑوں میں سے ہے لہٰذا تم انھیں نہ پہنو۔ اور ایک روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا کہ ان دونوں کپڑوں کو دھوڈالو۔

(ایضاً بحوالہ مسلم)

اس سے معلوم ہواکہ اس زمانے میں زردرنگ کا لباس کفار پہنتے تھے۔ حضورؐ نے مسلمانوں کو اس سے منع فرمایا۔ اس زمانہ میں یہ طریقہ بھی رائج تھا کہ بچوں کے سرکا بعض حصہ لوگ مونڈدیتے تھے اور بعض حصہ چھوڑ دیتے تھے۔ نبی ﷺ نے اس سے بھی منع فرمایا ہے۔                   (مشکوٰۃ)

ان احادیث کو سامنے رکھیے تو معلوم ہوگا کہ عورتوں کا شانوں تک بال کٹوانا دووجہ سے ناجائز ہوگا ایک کسی دوسرے قوم کی مشابہت اوردوسری وجہ مردوں سے مشابہت۔ کیوں کہ شانوں تک زلف مرد رکھتے تھے اور اب بھی رکھتے ہیں۔

(۲) معلوم ہوا ہے کہ لپ اسٹک میں اسپرٹ شامل ہوتاہے جو نجس ہے، اس کا استعمال درست نہیں ہے۔ البتہ اگر تحقیق سے معلوم ہوکہ اس میں کوئی نجس چیز نہیں ملائی جاتی توپردے کی حدود میں رہتے ہوئے عورتیں اس کو استعمال کرسکتی ہیں۔ اسنو پائوڈر لگانے میں کوئی مضائقہ نہیں کیوں کہ اس میں کوئی نجس چیز نہیں ملائی جاتی۔

(۳) حسن پیداکرنے کے لیے جسم کو گودنے،دانتوں کو باریک کرنے اور دانتوں کے درمیان فصل پیداکرنے کی سخت ممانعت احادیث میں صراحت کے ساتھ موجود ہے۔ اسی طرح نتف یعنی بال اکھیڑنے کی ممانعت بھی احادیث میں موجود ہے۔ اس ممانعت میں ابرو کے بال ا کھیڑنا بھی داخل ہے۔

(ستمبر۱۹۸۰ء ج۶۵ ش۳)