عیدین اورجمعہ کی نماز میں سجدۂ سہو نہیں کیا جائےگا

,

میں نے عیدالفطر کی نماز پڑھائی۔ اس کی دوسری رکعت میں تیسری تکبیر کہہ کر میں رکوع میں چلاگیا۔ اس طرح چھ زائد تکبیرات میں ایک تکبیر سہواً چھوٹ گئی۔ اب بعض لوگ یہ بات پھیلارہے ہیں کہ نماز عید نہیں ہوئی اور کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ نماز ہوگئی۔ ایک جھگڑے کی سی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ مہربانی کرکے فقہ حنفی کی روسے جواب دیجیے کہ نماز عیدہوگئی کہ نہیں ؟

جواب

یہ بات توغالباً آپ کو اور دوسرے لوگوں کو معلوم ہوگی کہ عیدین کی نماز میں چھ زائد تکبیرات فقہ حنفی کی روسے واجب ہیں اور دوسری رکعت میں رکوع کی تکبیربھی واجب ہے۔ یہ بات بھی معلوم ہوگی کہ کسی واجب کے سہوا ًترک کردینے کی وجہ سے سجدۂ سہو واجب ہوجاتاہے، تاکہ جوکمی رہ گئی اس کی تلافی ہوجائے۔آپ نے سہواً ایک تکبیرنہیں کہی اس لیے آپ کو سجدۂ سہو کرنا چاہیے تھا۔ لیکن فقہ حنفی میں اس کی بھی صراحت ہے کہ جمعہ اور عیدین کی نماز میں سجدۂ سہو نہیں کیا جائے گا کیوں کہ ان نمازوں میں عموماً مجمع زیادہ ہوتاہے اور سجدۂ سہو کی وجہ سے نماز میں خلل اور انتشار پیدا ہوجانے کا اندیشہ ہے۔ اس تفصیل سے معلوم ہواکہ آپ نےعید کی جو نماز پڑھائی وہ ہوگئی۔ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ نماز نہیں ہوئی وہ غلطی پرہیں۔  میں یہاں فتاویٰ عالم گیری سے دوعبارتیں نقل کررہاہوں۔

قال فی البدائع اذا ترکھا او نقص منھا اوزاد علیھا اواتی بھا فی غیرموضعھا فانہ یجب علیہ السجود وکذافی البحر الرائق ویستوی فی الزیادۃ والنقصان القلیل والکثیر فقد روی عن الحسن عن ابی حنیفۃ رحمہ اللہ اذا سھاالامام عن تکبیرۃ واحدۃ فی صلوۃ العید یسجد للسھوکذافی الذخیرۃ۔                            (عالم گیری جلد۱،صفحہ ۱۲۸)

’’بدائع میں ہے کہ جب امام تکبیرات کو ترک کردے یا اس میں کمی یا زیادتی کردے یا اس کو اس کی اصل جگہ سےہٹادےتو اس کے اوپر سجدۂ سہو واجب ہوجاتاہے۔ اسی طرح البحرالرائق میں بھی ہے۔ زیادتی وکمی میں قلیل وکثیر برابر ہیں۔  اس مسئلے میں حسن نے ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے روایت کی ہے کہ جب امام نماز عیدمیں ایک تکبیربھی سہواًترک کردے تووہ سجدۂ سہو کرے۔ ایسا ہی ذخیرےمیں ہے۔‘‘

اس عبارت سے معلوم ہواکہ نماز عید میں جوچھ تکبیرات الگ سے کہی جاتی ہیں وہ واجب ہیں۔  اگر ایک تکبیر بھی چھوٹ جائے تو سجدۂ سہو واجب ہوجائے گا۔ اب دوسری عبارت پڑھیے

السھوفی الجمعۃ والعیدین والمکتوبۃ والتطوع واحد الا ان مشائخنا قالوا لا یسجدللسھو فی العیدین والجمعۃ لئلایقع الناس فی فتنۃ کذافی المضمرات ناقلا عن المحیط۔

’’سہو کا حکم نماز جمعہ،نمازعیدین،نماز فرض اور نماز نفل سب میں ایک ہی ہے، مگر ہمارے مشائخ نے کہا ہے کہ امام نماز عیدین اور نماز جمعہ میں سجدۂ سہو نہیں کرے گا، اس اندیشہ سے کہ کہیں لوگ کسی فتنہ (انتشار) میں مبتلا نہ ہوں۔  مضمرات میں محیط سے یہ مسئلہ نقل کیاگیاہے۔‘‘

اس عبارت سے معلوم ہواکہ جمعہ اور عیدین کی نماز میں سجدۂ سہو نہیں کیا جائے گا۔

(نومبر ۱۹۸۲ء، ج ۶۹،ش۵)