غلافِ کعبہ اورشعائر اﷲ

غلاف کعبہ کو قرآن وحدیث میں شعائر اﷲ کے زمرے میں شمار نہیں کیا گیا،اس لیے عملاً یا اعتقاداً اس کی تقدیس وتعظیم ضروری نہیں ۔یہ بس کپڑے کا ایک ٹکڑا ہے،اس سے زائد کچھ نہیں ، خواہ یہ کعبے کی نیت سے بنے یا نہ بنے۔کعبے سے کسی طرح کا تعلق رکھنے والی اگر ہرشے کا شمار شعائر اﷲ میں ہونے لگے اور اس کی تعظیم لازم سمجھی جائے تو پھر تعمیر کعبہ کے لیے جانے والا پتھر یا اس طرح کی دوسری اشیا بھی قابل تعظیم ٹھیریں گی۔
جواب

شعائر اﷲ کے لفظ کا اطلاق صرف انھی چیزوں پر نہیں ہوتا جن کے لیے اﷲ تعالیٰ نے یہ لفظ استعمال فرمایا ہے،بلکہ ہر وہ چیز جو خدا پرستی کی علامت ہو،شعائر اﷲ میں شمار کی جاسکتی ہے، اور جس چیز کو بھی اﷲ جل شانہ کے حضور ہدیہ کرنے کی نیت کرلی جائے، اس کا احترام بجا ودرست ہے۔یہ احترام اس شے کا نہیں بلکہ اس خدا کا ہے جس کے لیے اسے مخصو ص کرنے کی نیت کی گئی ہے۔خانہ کعبہ کی تعمیر کے لیے اگر پتھر اور لکڑی بھی جمع کی جائے او رلوگ اسے ادب واحترام کے ساتھ اٹھائیں اور اسے اٹھاتے اور لے جاتے اور تعمیر کی خدمت انجام دیتے وقت باوضو ہونے اور اﷲ کا ذکر کرنے کا اہتمام کریں ، تو آخر یہ چیز قابل اعتراض کس بنیادپر ہوگی؟ البتہ جو شخص ان حدود سے تجاوز کرکے انھی چیزوں کا طواف، یا ان کی طرف رخ کرکے سجدہ کرنے لگے، یا ان سے دعا واستعانت کرنے لگے، تو یہ بلاشبہہ شرک ہوگا۔ (ترجمان القرآن، اپریل ۱۹۶۳ء)