جواب
آپ نے قرآن مجید کے اصل الفاظ پر غور نہیں کیا۔وہ آیت جس کا حوالہ آپ دے رہے ہیں ،سورۂ الاحزاب میں نہیں ہے بلکہ سورۂ النور میں ہے اور اس میں الفاظ یہ ہیں کہ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَہُنَّ اِلَّا... ( النور:۳۱ ( یعنی بجز ان لوگوں کے اور کسی کے سامنے اپنی زینت کا اظہار نہ کریں ۔ دوسرے لفظوں میں بنائو سنگھار اور آرائش کے ساتھ غیر محرم لوگوں کے سامنے نہ آئیں ۔ دوسری طرف گھر سے باہر نکلنے کی صورت میں یہ ہدایت دی گئی ہے کہ
يُدْنِيْنَ عَلَيْہِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِہِنَّ ( الاحزاب:۵۹)
’’یعنی اپنی چادروں کو اپنے اوپر گھونگٹ کے طور پر لٹکا لیا کریں ۔‘‘
ان دونوں آیتوں پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مردوں کی تین قسمیں ہیں اور ہر قسم کے الگ احکام ہیں ۔ ایک وہ محرم رشتے دار وغیرہ جن کا ذکر سورۂ النور والی آیت میں آیا ہے۔ دوسرے بالکل اجنبی لوگ جن کا حکم سورۂ الاحزا ب والی آیت میں بیان ہوا ہے۔ تیسرے ان دونو ں کے درمیان ایسے لوگ جو محرم بھی نہیں ہیں اور اجنبی بھی نہیں ۔ پہلی قسم کے مردوں کے سامنے عورت اپنے بنائو سنگھار کے ساتھ آسکتی ہے۔ دوسری قسم کے مردوں کو چہرہ تک نہیں دکھا سکتی۔ رہے تیسری قسم کے لوگ، تو ان سے پردے کی نوعیت مذکورہ بالا دونوں حدوں کے درمیان رہے گی۔یعنی نہ تو ان سے بالکل اجنبیوں کا سا پردہ ہوگا اور نہ ان کے سامنے زینت کا اظہار ہی کیا جائے گا۔ (ترجمان القرآن، اگست ۱۹۴۶ء)