جواب
سامنے ہونے کے دو مطلب ہیں ۔ایک مطلب تو یہ ہے کہ اس طرح کی آزادی اور بنائو سنگھار کے ساتھ سامنے ہونا، جیسے باپ بھائی وغیرہ کے سامنے ہوا جاتا ہے، اور بے تکلف بیٹھ کر بات چیت کرنا، ہنسنا بولنا،حتیٰ کہ تنہائی تک میں ساتھ رہنا۔یہ چیز کسی قسم کے غیر محرم مردوں کے ساتھ بھی جائز نہیں ہے،خواہ وہ اجنبی ہوں یا رشتہ دار۔ دوسر امطلب اس کا یہ ہے کہ عورت اپنی زینت کو چادرو غیرہ سے چھپا کر، نیز سر کو ڈھانک کر صرف چہر ہ اور ہاتھ کھولے ہوئے کسی کے سامنے آئے، اور وہ بھی اپنے آپ کو دکھانے کی غرض سے نہیں بلکہ ان ناگزیر ضرورتوں کو پورا کرنے کی غرض سے جو مشترک خاندانی معاشرت میں پیش آتی ہیں ۔ مگر آزادی کے ساتھ بیٹھ کر خلاملانہ کرے۔ خلوت میں بھی اس کے ساتھ نہ رہے، اور صرف اس طرح سامنے ہو کہ مثلاًاس کے سامنے سے گزر جائے یا کوئی ضروری بات ہو تو پوچھ لے یا بتادے۔اس حد تک غیر محرم اعزہ کے سامنے ہونے کی شرعاًاجازت ہے یا کم ازکم ممانعت نہیں ہے۔بہرحال چچا زاد بھائیوں اور خالہ زاد بھائیوں کے ساتھ جوہنسی مذاق اور انتہائی بے تکلفی آج مسلمانوں کے گھروں میں رائج ہے اور جس طرح مسلمان لڑکیاں اس قسم کے عزیزوں کے سامنے بنی ٹھنی رہتی ہیں ، شریعتِ اسلامیہ میں ان بے اعتدالیوں کے لیے کوئی وجہ جواز نہیں ہے۔ (ترجمان القرآن ، اگست ۱۹۴۶ء)