قرآن کریم میں حضرت اسحاق و حضرت اسماعیل ؉ کا ذکر

سورۂ العنکبوت آیت۲۷ میں یوں ارشاد ہوتا ہے: وَوَہَبْنَا لَہٗٓ اِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ وَجَعَلْنَا فِيْ ذُرِّيَّتِہِ النُّبُوَّۃَ وَالْكِتٰبَ … ’’اور دیا ہم نے ابراہیم کواسحاق و یعقوب اور رکھی اس کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب۔‘‘ یہاں حضرت اسماعیلؑ کو بالکل چھوڑ دیا۔ حالاں کہ وہ حضرت ابراہیم ؑکے سب سے بڑے صاحب زادے تھے اس لیے سب سے پہلے ان کا نام نامی آنا چاہیے تھا، جن کی نسل مبارک میں آگے چل کر حضور ﷺ نبوت سے سرفراز ہوئے۔
جواب

حضرت ابراہیم ؈کو حضرت اسحاق؈ اور حضرت یعقوب؈ کے عطا کیے جانے کا ذکر بھی قرآن میں کئی جگہ آیا ہے۔ مثلاً سورۂ الانعام آیت ۸۵، سورۂ مریم آیت۵۰ اور سورۂ الانبیاء آیت۷۲۔ ان سب مقامات پر حضرت اسماعیل؈ کا ذکر نہ ہونے کی وجہ غالباً یہ ہے کہ یہ مواقع غیر معمولی انعام کی شان بیان کرنے کے ہیں اور یہ شان اولادِ ابراہیمی کی اس شاخ میں پائی جاتی تھی جو حضرت اسحاق؈ سے چلی۔ حضرت اسماعیل ؑسے جو شاخ چلی اس نے ڈھائی ہزار سال بدویت کی زندگی میں گزار دیے۔ اس کے اندر کوئی قابل ذکر شخصیت ہمارے نبی ﷺ کی بعثت تک پیدا نہ ہوئی۔ بخلاف اس کے حضرت اسحاق؈ سے جو شاخ چلی اس میں بکثرت انبیا پیدا ہوئے اور اس کے بڑے کارنامے تاریخ میں موجود تھے۔ (ترجمان القرآن، مارچ ۱۹۵۶ء)