یہاں ایک صاحب نے عیدالاضحی کے موقع پر تمام لوگوں میں اس بات کی کافی تشہیر کی کہ جو صاحب بھی قربانی نہ دے سکتے ہوں ان کا ایک سال تک بال رکھنا اور پھر نماز عید کے بعدسر منڈواڈالنا ایساعمل ہے کہ ہربال کے عوض ایک قربانی کا ثواب ملے گا۔ چناں چہ ان کے بعض ساتھیوں نے یہی عمل کیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایسی کوئی بات احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔
جواب
اس طرح کی کوئی بات جہاں تک مجھے علم ہے، احادیث ضعیفہ سے بھی ثابت نہیں ہے احادیث صحیحہ سے کیا ثابت ہوگی۔ جن صاحب نے یہ بات مشہور کی ہے انھوں نے ناواقفیت سے ایسا کیا ہوگا۔کم ازکم ان کو اپنے گروہ کے علماسے دریافت کرلینا چاہیے تھا۔ بہرحال ایک سال تک بال رکھ کر دوسرے سال نماز عیدالاضحی کے بعد بال منڈوانا اور ہربال کے عوض ایک قربانی کے ثواب کا خیال ایک بدعت ہے جس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ (ستمبر۱۹۶۴ء،ج۳۳،ش۳)