ناچیز اپنی عمرکے ۲۶سال گزارچکا ہے۔ مجھے خیال ہوتا ہے کہ اب تک جو گناہ میں نے کیےہیں یا جو نیکیاں میں نے کی ہیں وہ سب قسمت کا لکھا ہے۔ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے میرا یہ خیال صحیح ہےیا نہیں ؟
جواب
آپ کا سوال واضح نہیں ہے۔ اگر آپ کا خیال یہ ہو کہ جو گناہ آپ نے کیے ہیں وہ قسمت میں لکھے ہوئے تھے اس لیے ان کے بارے میں آپ کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے تو آپ کا یہ خیال غلط ہے۔ اسلام نے جو عقیدہ سکھایا ہے اور جوتعلیم دی ہے وہ یہ ہے کہ انسان ایک ذمہ دار اور بااختیار مخلوق ہے۔ وہ جو نیکی کرتا ہے، اپنے ارادہ واختیار سے کرتا ہے۔ اور جو برائی کرتا ہے اپنے ارادہ واختیار سے کرتا ہے۔ اسی لیے نیکی پراس کو ثواب ملے گا اور بدی پر اس کو عذاب ہوگا۔ قسمت میں لکھے ہوئے کے معنی یہ نہیں ہیں کہ انسان نیکی کرنے یا گناہ کرنے پر مجبور ہے۔ کیوں کہ مجبور ہونے کے بعد پھر تو نہ کسی کام پر ثواب ملنا چاہیے اور نہ کسی برے کام پر عذاب ہونا چاہیے۔ اور آپ جانتے ہیں کہ یہ بات اسلامی تعلیم کے بالکل خلاف ہے۔ اب تک آپ سے جو گناہ ہوئے ہیں ان سے توبہ کیجیے۔ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے یہی آپ کا فرض ہے۔ اب تک آپ سے جو نیکیاں ہوئی ہیں ان پراللہ کا شکر بجالائیے اور آئندہ کے لیے عزم کیجیے کہ آپ نیک عملی کی زندگی بسرکریں گے اور گناہوں سے بچیں گے۔ (جولائی ۱۹۷۴ء،ج ۵۳،ش۱)