اغراض زکاۃ کے لیے مال نامی(نمو پذیر) کی حدود بیان کیجیے۔کیا صرف مالِ نامی پر زکاۃواجب ہوگی؟
جواب
مالِ نامی وہ ہے جو یا تو طبعاً افزائش کے قابل ہو، یا جسے سعی وعمل سے بڑھایا جاسکے۔اس تعریف کی رو سے زکاۃ انھی اموال پر عائد کی گئی ہے جو نامی ہیں ۔اور جمع شدہ روپے پر اس لیے عائد کی جاتی ہے کہ اس کے مالک نے اسے نمو سے روک رکھا ہے۔ (ترجمان القرآن،نومبر۱۹۵۰ء)