جواب
آپ نے کپاس کے سودے کی جو صورتیں بیان کی ہیں ،ان کے احکام الگ الگ نمبر وار بیان کیے جاتے ہیں :
صورت اوّل ودوم میں بیع سلم کی شرائط میں سے ایک اہم شرط نہیں پائی جاتی۔یعنی یہ کہ سودا طے کرکے ساتھ ہی قیمت پوری کی پوری پیشگی ادا ہو۔یہ بیع سلم کی صحت کے لیے ضروری ہے۔چوں کہ یہ شرط ان دونوں صورتوں میں مفقود ہے،اس لیے یہ معاملات بیع سلم کے حدود سے خارج ہیں ۔مگر میرے نزدیک یہ معاملات اس بنا پر درست ہیں کہ دراصل یہ’’بیع‘‘ کے معاملات نہیں ہیں بلکہ معاہدے کے معاملات ہیں ۔ یعنی فریقین آپس میں یہ معاہدہ کرتے ہیں کہ ایک فریق ایک وقت مقررہ پر،یا ایک مدت مقررہ کے اندر اس قسم کا اتنا مال اس نرخ پر دوسرے فریق کو مہیا کرے گا،اور دوسرا فریق یہ عہدکرتا ہے کہ وہ ان شرائط پر اسے خریدے گا۔اس قسم کا معاہدہ کرنا جائز ہے اور شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں معلوم ہوتی بشرطیکہ معاہدہ کرنے والے معاہدے ہی کی نیت کریں ،یہ نہ سمجھیں کہ ایک فریق نے مال بیچا اور دوسرے نے خرید لیا۔ (ترجمان القرآن، ستمبر۱۹۵۱ء)