متقی کے لیے رزق کا وعدہ

متقی کو رزق کی فراہمی کا بہت جگہ ذکر آیا ہے مگر کئی ایسے آدمی نظر آتے ہیں جو باوجود نہایت متقی ہونے کے نہایت تنگ دستی میں مبتلا ہوتے ہیں ۔ آخر کیا وجہ ہے کہ ایمان داری سے رزق کمانے والوں کی حالت تو بہت کمزور ہے مگر بد دیانت لوگوں کی آمدنی وافر ہے۔ اس کیفیت کو دیکھ کر قلبی اطمینان کو بہت ضعف پہنچتا ہے اور ایمان داری کی طرف لوگوں کی توجہ بہت کم رہ جاتی ہے۔ عموماً لوگ غلط طریقے استعمال کرکے کامیاب ہوجاتے ہیں اور شریعت کی پابندی کرنے والے لوگ جو ایسے غلط طریقوں سے بچتے ہیں ، کامیاب نہیں ہونے پاتے۔ امید ہے آپ ان اُلجھنوں کو دور فرمائیں گے۔
جواب

متقی کو رزق کی فراہمی کے وعدے جہاں آئے ہیں ، وہاں رزق سے مراد رزقِ حلال ہے نہ کہ رزقِ حرام۔ متقی کے معنی ہی یہ ہیں کہ آدمی حرام راستے سے روزی حاصل کرنے کا سرے سے خواہش مند ہی نہ ہو اور اس بات کا عزم کرلے کہ مَیں جو کچھ بھی حاصل کروں گا حلال راستے ہی سے حاصل کروں گا۔ ایسے شخص کے لیے اللّٰہ رزق کے دروازے بند نہیں کر دیتا، اور ایسا شخص خود بھی اس تھوڑے یا بہت رزق پر قانع و مطمئن رہتا ہے جو حلال کے راستے سے خدا اس کو دے۔ آپ رزق کی جن فراوانیوں کا ذکر کر رہے ہیں وہ رزق نہیں بلکہ غلاظت ہے جسے کھانے کا ایک متقی خیال بھی نہیں کرسکتا۔
(ترجمان القرآن، اگست۱۹۶۵ء)