جواب
امام ابو حنیفہؒ، امام شافعی ؒ اور امام مالکؒ کے مذہب میں بہت سے ایسے مسائل ہیں جن پر اہل حدیث کی طرف سے یہ اعتراض کیا گیا ہے کہ یہ حدیث کے خلاف ہیں اور ان ائمہ کے پیرووں کی طرف سے ان اعتراضات کے جواب بھی دیے گئے ہیں ۔جو شخص خود علم رکھتا ہو اور جس میں خود اجتہاد کی صلاحیت موجود ہو وہ فریقین کے درمیان محاکمہ کرسکتا ہے اور اسے حق ہے کہ حدیث سے جس طریقے کو ثابت پائے اسے اختیار کرے اور جسے ثابت نہ پائے اسے چھوڑ دے۔ لیکن یہ عام اہل حدیث جو ان مسائل پر بحث کرتے پھرتے ہیں ،ان کاحال عام حنفیوں سے کچھ زیادہ بہتر نہیں ہے۔ان کا علم بھی ویسا ہی تقلیدی ہے جیسا حنفیوں کا ہے۔ یہ اپنے ائمہ وعلما پر اعتماد کرتے ہیں ، اور حنفی اپنے ائمہ وعلما پر۔ ان میں خود اجتہادی قابلیت نہیں ، نہ یہ احادیث کا اتنا علم اور اُصول میں اتنی بصیرت رکھتے ہیں کہ احکام کی تحقیق کرسکیں ۔ان کا یہ کہنا کہ فاتحہ خلف الامام یا رفع یدین یاآمین بالجہر حدیث سے ثابت ہے اور اس کاخلاف ثابت نہیں ہے، دراصل تقلید کی بنیاد پر ہے نہ کہ اجتہاد کی بنیاد پر۔ لہٰذا ان کے جواب میں خاموشی بہتر ہے ۔البتہ جو علم رکھتے ہیں ،وہ ان مسائل پر بول سکتے ہیں ۔
(ترجمان القرآن ، جولائی ،اکتوبر ۱۹۴۴ء)