(۱)موجودہ مشاعرے جس نوعیت کے ہورہے ہیں اور جو اس کی غرض وغایت ہے غالباً آپ سے پوشیدہ نہیں ہے۔ کیا دین اسلام ان مشاعروں میں شرکت کی اجازت دیتا ہے؟ کیا اس میں طرح اور بے طرح اپنا کلام پیش کیا جاسکتا ہے؟ خاص طورسے کیا رکن جماعت اس میں شرکت کرسکتا ہے اور اپنا کلام بھی پیش کرسکتا ہے؟
(۲) شعروشاعری کا اسلام میں کیا مقام ہے؟
جواب
(۱) موجودہ شاعرے اگرمردوں اورعورتوں سے مخلوط نہ ہوں، صرف مردوں کے ہوں تو ان میں شرکت کرنا جائز قراردینا مشکل ہے۔ البتہ اس پر غورکرلینا چاہیے کہ ان مشاعروں میں شرکت پسندیدہ ہے یا ناپسندیدہ۔ میرا خیال ہے کہ اگر نیت محض تفریح اورلہوولعب کی ہو تو ناپسندیدہ ہے۔اس لیے کہ موجودہ عام مشاعروں میں متعدد قسم کی ناگوارباتیں رواج پاگئی ہیں اور اگر نیت اردو زبان کی ترقی کرنے یا اپنے اچھے خیالات دوسروں تک پہنچانے کی ہوتو پسندیدہ ہے۔
(۲) شعروشاعری بھی انسانی کلام کی ایک قسم ہے۔ نثر بھی کلام ہے اور نظم بھی کلام ہے۔ روایتوں میں آتا ہے الشعرکلام حسنہ حسن وقبیحہ قبیح یعنی شعر بھی کلام ہے۔اچھے اشعاراچھے ہیں اور برے اشعاربرے۔ ٹھیک یہی بات نثر پر بھی صادق آتی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اصل چیز وہ مضامین اور وہ باتیں ہیں جن کا اظہار انسان اپنی زبان وقلم سے کرتا ہے۔ اگر برے مضامین اور برے خیالات کا اظہار کررہاہے تو وہ کلام برا ہوگا اور اچھے مضامین اور اچھے خیالات کااظہار کررہاہے تو وہ کلام اچھا ہوگا۔ یہ اظہار نثر میں ہو یا نظم میں۔ ادب وشعردراصل ایک قوت ہے۔ اس کو جس مقصد کے لیے استعمال کیاجائے گا اسی کے لحاظ سے اس کا مقام متعین ہوگا۔ اگر اس کا مقصد دین کی خدمت ہوتو اس کو اسلام میں ایک بلند مقام حاصل ہے۔ (اکتوبر۱۹۶۸ء ج۴۱ ش۴)